ایرانی سرکاری میڈیا نے واقعےکی تصدیق کردی ہے جس میں 19 اہلکاروں کی ہلاکت اور 15 کے زخمی ہونے کی اطلاع دی ہے۔عرب میڈیا کے مطابق اب تک اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی ہےکہ حادثے کے وقت جہاز میں کتنے ممبران سوار تھے تاہم ترک ایجنسی نے دعویٰ کیا ہےکہ جہاز میں 40 سے زائد نیوی اہلکار موجود تھے جن میں سے 20 ہلاک ہوئے۔
عرب خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی فوج نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب فوجی مشقوں کے دوران خلیج عمان میں میزائل کو ہدف کی طرف فائر کیا گیا لیکن وہ قریب ہی موجود ایران کی سپورٹ شپ کو جالگا جس کے نتیجے میں جہاز میں سوار 19 افراد ہلاک اور 15 زخمی ہوگئے۔
عرب میڈیا ک کے مطابق خلیج عمان پر تہران کے جنوب مشرق میں واقع جسک پورٹ کے قریب پیش آیا جہاں اتوار کے روز جسک اور چاہ بہار کے پانی میں نیوی کی مشقیں جاری تھیں اور اس دوان ایک سپورٹ شپ میزائل کا نشانہ بن گئی۔
ایران کے سرکاری میڈیا نے واقعے کو حادثہ قرار دیتے ہوئے کہا ہےکہ جہاز اپنے ہدف کو نشانہ بنارہا تھا کہ شپ ہدف کے انتہائی قریب تھی جس سے واقعہ پیش آیا، حادثے کا شکار بننے والی شپ کو 2018 میں تیار کیا گیا تھا جو سمندر سے میزائل فائر کرنے کی صلاحیت رکھتی تھی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل جنوری 2020 میں ہی ایران نے ایک یوکرین کے مسافر ہوائی جہاز پر 2 میزائل داغ دئیے تھے جس کی وجہ سے جہاز پر موجود تمام 176 مسافر مارے گئے تھے۔اس سے قبل امریکہ نے بغداد میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو ڈرون حملے میں ہلاک کردیا تھا جس کے جواب میں ایران نے بھی امریکی سفارت خانے پر میزائل داغے تھے تاہم اس سے قبل ہی تمام امریکی عملہ وہاں سے ہٹا جایا چکا تھا جبکہ سفارت خانے کا ایک دروازہ تک حملے میں خراب نہ ہوا جس کی وجہ سے دفاعی ماہرین نے ایرانی حملے پر شکوک کا اظہار کیا تھا وہیں عالمی و امریکی اور یورپی دفاعی ماہرین نے اب اس تازہ واقعے پر ایک بار پھر سے ایران کی جنگی صلاحیتوں پر سوالات اٹھا دئے ہیں ۔