تازہ ترین
تعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔فضل الرحمان کہتے ہیں کہ اتحاد نے آئینی ترمیم کی مخالفت کو مؤثر طریقے سے بے اثر کیا۔

ایران اور مغربی ممالک کے درمیان کشیدگی پھر بڑھ گئی

ایران اور مغربی ممالک کے درمیان کشیدگی پھر بڑھ گئی
  • واضح رہے
  • مئی 8, 2019
  • 2:46 شام

امریکہ کی جوہری معاہدے سے علیحدگی کے ردعمل میں کچھ شرائط سے دستبردار ہو رہے ہیں۔ ایرانی وزارت خارجہ نے برطانیہ، فرانس، جرمنی، چین اور روس کے سفیروں کو فیصلے سے آگاہ کردیا۔

ایران اور مغربی دنیا کے تعلقات ایک بار پھر کشیدگی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ امریکہ کی جانب سے پابندیوں اور 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے سے علیحدگی پر ایران نے بھی رد عمل میں اس معاہدے کی کچھ شرائط سے دستبرداری کا اعلان کیا ہے، جو یورپی ممالک کو قابل قبول نہیں۔ فرانس نے خبردار کیا ہے کہ یورپ ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کر سکتا ہے۔ واضح رہے کہ جوہری معاہدے کے بعد یورپی ممالک ایران کیلئے امریکہ کے سخت رویے کے بھی مخالف رہے ہیں۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکہ کی جانب سے عالمی جوہری معاہدے سے یکطرفہ دستبرداری کے ایک سال بعد ایران نے اعلان کیا ہے کہ وہ معاہدے کے کچھ اہم نکات سے دستبردار ہو رہا ہے۔ ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ تہران افزودہ یورینیئم کے ذخائر ملک میں رکھے گا، تاہم ان کو کسی بیرونِ ملک فروخت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے انتہائی حد تک افزودہ یورینیئم کی پیداوار 60 روز میں دوبارہ شروع کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔

واضح رہے کہ جوہری معاہدے کا مقصد ایران کو اقتصادی پابندیوں سے چھوٹ دے کر ان کے جوہری عزائم کو روکنا تھا۔ تاہم امریکہ کی جانب سے اس معاہدے کو چھوڑنے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے اور امریکہ نے ایران کے خلاف اقتصادی پابندیاں دوبارہ لگا دی ہیں۔ اسی طرح یورپی ممالک بھی ایرانی فیصلے کو خطرناک قرار دے رہے ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ اگر ایران جولائی 2015ء میں عالمی طاقتوں کے ساتھ طے شدہ جوہری سمجھوتے کی خلاف ورزی کا مرتکب پایا گیا تو یورپ اس پر دوبارہ اقتصادی پابندیاں عائد کردے گا۔ فرانس کے ایوان صدر کے ایک ذریعے نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا تھا کہ ’’ہم یہ نہیں چاہتے کہ ایران جوہری سمجھوتے کی خلاف ورزی پر مبنی اقدامات کا اعلان کرے کیونکہ اس صورت میں ہم یورپی ممالک سمجھوتے کی شرائط کے تحت ایران کے خلاف دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کے پابند ہوں گے لیکن ہم ایسا نہیں چاہتے‘‘۔

ادھر ایران کی جانب سے باضابطہ اعلان سے ایک روز قبل امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے عراق کا ایک غیر اعلانیہ دورہ کیا اور امریکہ نے ایک جنگی بحری بیڑا چلیجِ فارس میں بھیج دیا ہے۔ امریکہ کے مشیر قومی سلامتی جان بولٹن کا کہنا ہے کہ یہ قدم ایران کی جانب سے دھمکیوں کے جواب میں اٹھایا گیا ہے۔ جان بولٹن کا مزید کہنا تھا کہ کسی بھی حملے کی صورت میں سخت قوت کے ساتھ مقابلہ کریں گے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے