سرینگر: مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی آبادکاری کے گھناؤنے بھارتی منصوبے کو ناکام بنانے کیلئے کشمیری مجاہدین میدان عمل میں آگئے۔ واضح رہے کہ مودی حکومت نے کشمیر میں آبادی کا تناسب بگاڑنے اور غیر کشمیریوں کو وادی میں بسانے کیلئے ایک غیر قانونی اقدام کرتے ہوئے بھارت کے تمام شہریوں کو کشمیر میں زمین خریدنے کی اجازت دی ہے۔ گزشتہ برس رچائی گئی اس گھناؤنی سازش کے تحت بھارتی شہری کشمیر کی شہریت اور وادی میں ملازمت بھی حاصل کر سکیں گے۔
تاہم کشمیر کے مقامی سیاستدانوں، سول سوسائٹی اور مجاہدین نے مودی سرکار کے اس غیر قانونی اقدام کیخلاف اعلان جنگ کر دیا ہے۔ 30 اکتوبر کو مجاہدین کی فائرنگ کے نتیجے میں نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے یوتھ ونگ کے سربراہ سمیت تین کارندے مارے گئے ہیں۔ حملے کی ذمہ داری مزاحمتی محاذ (ٹی آر ایف) نے قبول کرلی ہے۔ بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ مجاہدین کا یہ گروپ لشکر طیبہ کی ایک ذیلی جماعت ہے۔
واضح رہے کہ 5 اگست 2019 کو کشمیر کی خصوصی ریاستی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد نریندر مودی نے مسلح ہندو انتہا پسندوں کو کشمیر روانہ کیا تھا، تاکہ وہ احتجاج کیلئے باہر نکلنے والے کشمیریوں پر حملہ کریں۔ اسی طرح ایک منظم منصوبے کے تحت ہندو پنڈتوں کو وادی میں زمینیں دی جا رہی ہیں۔ اس کے خلاف کشمیریوں میں شدید اشتتعال پایا جاتا ہے۔
مقامی پولیس کے مطابق جمعرات کی شام تقریباً ساڑھے 8 بجے بھارتیہ جنتا پارٹی کے یوتھ ونگ کے مقامی رہنما سمیت تینوں بی جے پی ارکان ایک گاڑی میں سفر کر رہے تھے جب مجاہدین نے ضلع کلگام کے یائے کے پورا علاقے میں ان کی گاڑی پر فائرنگ کر دی۔ جس کے نتیجے میں ایک موقع پر ہی ہلاک ہوگیا۔ جبکہ دیگر دو کی موت قاضی گند اسپتال میں ہوئی۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق کشمیری مجاہدین نے بھارت سرکار کے غیر قانونی اقدامات اور کشمیریوں کو ان کے اپنے ہی وطن میں غیر ملکی بنا دینے کے منصوبے کے خلاف نئی گوریلا وار شروع کر دی ہے۔ جبکہ بھارت نواز سیاستدان بھی نئے زمینی ملکیتی قانون کے معاملے پر مودی سرکار کے خلاف ہوگئے ہیں۔ گزشتہ دنوں سیاستدانوں اور سول سوسائٹی کی جانب سے اس ضمن میں بھرپور احتجاج کیا گیا۔
ادھر ہندو انتہا پسپند جماعت بی جے پی کے کارندوں کو نشانہ بنائے جانے کے حوالے سے بی جے پی کے ترجمان نے ایسوسی ایٹڈ پریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ رواں برس اب تک ہمارے 9 کارکنوں کو جان سے مارا جا چکا ہے۔ مودی سرکار کے ترجمان کے مطابق جولائی میں فائرنگ کرکے ان کی پارٹی کے ایک اہم رہنما کو والد اور بھائی سمیت قتل کرد یا گیا تھا۔