یہ باتیں "ارسلان ہیلپ لائن ویلفیئر ٹرسٹ" کے چیئرمین حبیب جعفری نے "واضح رہے" کو انٹرویو میں کہیں، جو قارئین کیلئے پیش خدمت ہے:
واضح رہے: آج کل ہر دوسرے شخص نے اپنی این جی او اور ٹرسٹ قائم کرلئے ہیں، کیا اس رجحان سے حقیقی فلاحی کام کرنے والے متاثر ہو رہے ہیں اور اگر متاثر ہو رہے ہیں تو کس قدر فرق پڑا ہے؟
حبیب جعفری: میری سوچ یہ ہے کہ جو بھی اچھا کام کر رہا ہے میں اسے سراہتا ہوں۔ اور اس دور میں جب کورونا وائرس کا شدید ترین جھٹکا پوری دنیا کو لگا ہے تو ہم سب کو ہی مجبور، بے سہارا، بے روزگار اور یتیم مسکینوں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر ان کی مدد اور خدمت کرنی چاہئے۔ یہ کام انسان کے نام پر کرنا چاہئے، کیونکہ سب سے عظیم عبادت انسانیت کی خدمت ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ جو این جی اوز کام کر رہی ہے، یہ بہت اچھی بات ہے۔ اس نیک کام میں سب کو قدم بڑھانا چاہئے۔
واضح رہے: آپ نے یہ کام کب اور کیسے شروع کیا؟
حبیب جعفری: میں نے 2004 میں یہ ٹرسٹ رجسٹر کرایا تھا۔ اس وقت "ارسلان ہیلپ لائن ویلفیئر ٹرسٹ" کا دفتر ملیر کینٹ میں ہوتا تھا۔ میں حکومت سندھ کی زکوٰۃ کمیٹی کا چیئرمین تھا تو بہت سے غریب غربا خصوصاً خواتین ہمارے پاس آتی تھیں۔ اُنہیں دیکھ کر دل بہت دُکھتا تھا۔ میں یہ سوچتا تھا کہ میرے پاس تو محض 40 سے 50 خواتین زکوٰۃ لینے آتی ہیں۔
یہ اتنی پریشان ہیں تو مجموعی طور پر کیا صورتحال ہوگی۔ بس اسی خیال سے میں نے ارادہ کیا کہ کوئی ایسا قدم اٹھایا جائے جس سے زیادہ سے زیادہ مستحقین کی مدد ہو سکے۔ غریب خواتین کی سب سے زیادہ درخواستیں بچیوں کی شادی کیلئے جہیز کے سلسلے میں ہوا کرتی تھیں۔ خواتین کہتی تھیں کہ ان کی بچوں کی شادی اس وجہ سے نہیں ہو پارہی کہ وہ جہیز نہیں دے سکتے ہیں۔ لہٰذا ہم نے 2004 میں ہی غریب بچیوں کیلئے جہیز کا بندوبست کرنا شروع کر دیا تھا۔ الحمدللہ اب تک سینکڑوں بچیوں کیلئے جہیز دے چکے ہیں۔
واضح رہے: جہیز کے علاوہ آپ کے کون کون سے نمایاں پروجیکٹس ہیں؟َ
حبیب جعفری: ہم راشن کا بھی کام کر رہے ہیں۔ ان بیوائوں کو ہر ماہ راشن پہنچا رہے ہیں جن کا کوئی سہارا نہیں۔ اُن پڑھنے کے خواہشمند بچوں کی فیسیں ادا کر رہے ہیں، جن کے سر پر باپ کا سایہ نہیں ہے۔ ایسی بچیوں کی قانونی معاونت کر رہے ہیں، جن کے بچے چھین لئے گئے ہیں یا ان کے شوہر ان پر تشدد کرتے ہیں۔ "ارسلان ہیلپ لائن ویلفیئر ٹرسٹ" ایسی خواتین کو وکلا فراہم کرتا ہے۔ اس طرح ان دنوں ہم نے اندرون سندھ میں ہینڈ پمپ لگانے کا کام شروع کیا، جسے بہترین پذیرائی مل رہی ہے۔ اندرون سندھ بے حد گرمی ہے اور چھوٹے چھوٹے گائوں دیہات، گوٹھوں کے باسی میلوں دور سے پانی بھر کر لاتے ہیں، جہاں اب ہینڈ پمپس کی تنصیب سے انشاءاللہ بہت سے لوگ فیض یاب ہوں گے۔
واضح رہے: ہمارے معاشرے میں جہیز کے تصور کو آپ کس نظر سے دیکھتے ہیں؟َ
حبیب جعفری: یہ معاشرے کی بدقسمتی ہے کہ بے شمار بچیوں کے بال سفید ہو چکے ہیں، لیکن وہ رخصت نہیں ہو سکیں۔ رشتے کرنے والوں سے میں کہوں کہ خدارا اس لالچ کے پردے کو کو گِرا کیجئے۔ اللہ رازق ہے۔ آپ ان بچیوں کیلئے سوچئے جن کا کوئی سہارا نہیں ہے وہ کہاں سے جہیز لائیں گی۔ میں نے لوگوں سے اس حوالے سے بہت اپیلیں کی ہیں۔ آج بھی اپیل کرتا ہوں کہ حضرت محمد (ص) کے فرمان کے مطابق نکاح کریں۔ کسی ایک بچی کو رخصت کرنے سے حج اکبر کا ثواب ہے۔ "ارسلان ہیلپ لائن ویلفیئر ٹرسٹ"
ان مائوں کی امید بننا چاہتا ہے، جو اپنی بیٹیوں کی شادی کیلئے دعائیں مانگتی ہیں۔ لیکن صرف جہیز نہ دے پانے کی وجہ سے ان کی شادی نہیں ہوپاتی۔ اپنی بچیوں کیلئے جہیز کے خواہشمند حضرات/ فیملی ہمیں شادی سے 6 ماہ قبل جہیز کی درخواست دے سکتے ہیں۔ ہم اس درخواست پر اپنے تئیں انکوائری کریں گے اور اس بات کا خاص خیال رکھتے ہیں کہ کسی کی عزت نفس مجروح نہیں ہو۔ مطمئن ہونے کے بعد شادی کی تاریخ سے ٹھیک 2 ماہ قبل لڑکی کے گھر والوں کو کال کرکے اپنے دفتر بلا کر جہیز کا سامان باعزت طریقے سے ان کے حوالے کر دیتے ہیں۔
واضح رہے: کورونا وائرس کے سبب ہونے والے لاک ڈائون میں آپ نے راشن بھی تقسیم کیا؟
حبیب جعفری: راشن کی تقسیم کا سلسلہ ہم شعبان کے مہینے میں شروع کر دیتے ہیں۔ ہم نے کورونا وائرس کی صورتحال میں ملیر، لانڈھی، شاہ فیصل، نئی کراچی اور دیگر علاقوں میں راشن تقسیم کیا، لیکن اس کی نمائش نہیں کی۔ ہم کسی کی دل آزاری نہیں کرنا چاہتے۔ اسی لئے رات کے اندھیرے میں راشن تقسیم کرتے ہیں۔ اللہ کا حکم ہے کہ ایک ہاتھ سے دو تو دوسرے ہاتھ کو پتا نہ چلے۔ مخیر حضرات کی مدد سے راشن کی تقسیم کا کام مسلسل جاری ہے۔ ہم بلاتفریق یہ کام کر رہے ہیں۔
واضح رہے: دیکھنے میں آیا ہے کہ راشن بانٹنے کے کام میں تصاویر اور ویڈیوز بنانے کا ٹرینڈ چل پڑا ہے۔ اس پر کیا کہیں گے؟َ
حبیب جعفری: تمام این جی اوز والوں سے گزارش کروں گا کہ یہ کام نہ کریں۔ ایک خاتون جو شرمندگی سے آنکھیں نیچے کرکے ایک آٹے کا 10 کلو کا تھیلا لے رہی اور 6 کیمرے چل رہے ہیں، افسوس صد افسوس۔ اللہ سب کو راشن کی تقسیم کیلئے ہمت اور زیادہ سے زیادہ توفیق دے لیکن یہ کام کسی کی عزت نفس مجروح کئے بغیر کیا جائے۔ اللہ کے حکم پر اگر آپ یہ کام کر رہے ہیں تو نمود و نمائش نہ کریں۔ اگر پروردگار کو راضی کرنا ہے تو دنیا کو دکھانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم اللہ کی رضا کیلئے کام کر رہے ہیں کیمروں کیلئے نہیں۔
واضح رہے: آپ کو فنڈز دینے والے مخیر حضرات میں سیاستدان بھی شامل ہیں؟َ
حبیب جعفری: ہم 16 سال سے اپنی مدد آپ کے تحت خدمت خلق کا کام کر رہے ہیں۔ کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاتے۔ جو لوگ ہماری آواز سن لیتے ہیں اور اللہ ان کے دلوں میں ڈالتا ہے تو وہ ہماری مدد کر دیتے ہیں۔ ہمارا مفت دارالباس ہے، جہاں دو برس سے مفت کپڑے تقسیم کر رہے ہیں۔ لوگ آتے ہیں اور اپنے ناپ کے کپڑے پیک کراکے لے جاتے ہیں۔ اسی طرح جہاں ہینڈ پمپ لگا رہے ہیں وہاں کچھ ایسے گوٹھ ہیں جہاں صرف ہندو رہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ انسانیت سے محبت کرو۔ اللہ نے حقوق العباد واضح بتا دیئے ہیں کہ آپ کی نمازیں، حج، روزے، زکوٰۃ، خیرات کچھ کام نہیں آئے گا جب تک حقوق العباد پر کام نہیں کریں گے۔