حکومت نے ان چینی ایپس پر پابندی لگاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ انڈیا کے اقتدار اعلیٰ اور اس کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ یہ پابندی ایک ایسے وقت میں لگائی گئی ہے جب انڈیا اور چین کے درمیان لداخ خطے میں رواں ماہ کے وسط میں ایک خونریز جھڑپ میں بیس انڈین فوجی مارے گئے تھے۔
انڈیا کی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے پیر کی شام ایک حکم نامے کے ذریعے ٹک ٹاک، شیئر اِٹ، کلب فیکٹری، یو سی براؤزر، وی چیٹ اور بیگ لائیو سمیت 59 چینی ایپس پر فوری طور پر بابندی لگا دی ہے۔
وزارت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ 'ملک کے سوا ارب شہریوں کے ڈیٹا کے تحفظ کے بارے میں پہلے سے تشویش ظاہر کی جا رہی تھی لیکن اب ڈیٹا کے غلط استعمال کے بارے میں کئی شکایات مل رہی تھیں۔ اب یہ محسوس کیا جانے لگا تھا کہ یہ ایپس انڈیا کی سالمیت اور اقتدار اعلی، ریاست کی سلامتی اور امن وامان کے لیے خطرہ ہیں۔'
چین سے موجودہ سرحدی ٹکراؤ کے درمیان یہ انڈیا کی جانب سے باضابطہ طور پر چین کے خلاف ٹیکنالوجی اور معیشت پر پہلا بڑا وار ہے۔ کشیدگی کے بعد انڈیا میں چین کی اشیا کے بائیکاٹ کی مہم چل رہی ہے۔ اس مہم کو حکومت کی بلاواسطہ حمایت حاصل ہے لیکن چینی ایپس پر پابندی انڈیا کی جانب سے سرکاری طور پر چین کے خلاف پہلا بڑا قدم ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ چین انڈیا کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔ گزشتہ چند برسوں میں علی بابا، ٹینسینٹ، ٹی آر کیپیٹل اور ہل ہاؤس جیسی بڑی چینی کمپنیوں نے انڈیا میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ ملک کے بہت سے سرمایہ کاروں اور اقتصادی ماہرین کا کا کہنا ہے کہ انڈیا کی حکومت نے اگر چینی کمپنیوں کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا تو اس سے چین سے زیادہ انڈیا کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
🔥🚀 !Wazehrahe.pk Is Available FOR SALE 🚀🔥
We are offering Wazehrahe.pk for purchase, a well-established platform with strong Google traffic, a Facebook page with 17,000+ followers, and an active YouTube channel with published videos
.If you are interested in acquiring this website and its assets, please send your offer to info@wazehrahe.pk along with your mobile number
.We will contact you if your offer is suitable