بیجنگ: آئی ایم ایف کی حال ہی میں جاری ہونے والی ورلڈ اکنامک آؤٹ پُٹ رپورٹ 2020 کے مطابق چین اب امریکہ کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کی سب سے بڑی معیشت بن گیا ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے نے تخمینہ لگایا ہے کہ چین کی معیشت .2 24.2 ٹریلین ہے، جبکہ امریکہ کی 20.8 ٹریلین ڈالر پر کھڑی ہے۔ آئی ایم ایف نے یہ تخمینہ پرچیزنگ پاور پیرٹی (PPP) کے ذریعے لگایا ہے، تاکہ معلوم ہو سکے ایک جتنی رقم سے مختلف ممالک کے لوگ کتنی خریداری کر سکتے ہیں۔
ستمبر کے اوائل میں جاری عالمی معاشی آؤٹ لک میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پیش گوئی کی ہے کہ 2020 میں چین کی جی ڈی پی میں 1.9 فیصد اضافہ ہوگا۔بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی صدر کرسٹا لینا جارجیوا نے کہا کہ چین کی جانب سے نوول کورونا وائرس کی وبا کے خلاف سخت اقدمات اختیار کئے جانے کی وجہ سے چین میں معاشی نمو کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چین رواں سال مثبت شرح نمو پانے والی واحد بڑی معیشت ہوگی اور یہ عالمی معیشت کے لئے ایک قوت محرکہ ہے۔ انہوں نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے موسم خزاں کے سالانہ اجلاس 2020ء میں ایک ویڈیو کانفرنس کے دوران کہا کہ آئی ایم ایف کی تازہ ترین ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ نے چین کی معاشی نمو کی پیش گوئی دو اہم عوامل کی بنیاد پر کی ہے۔
پہلا چین نے اس وبا کو قابو کرنے کے لئے فیصلہ کن اقدامات اٹھائے اور دوسرا چین نے معاشی بحالی میں مدد کے لئے مضبوط مالی اور مالیاتی پالیسیاں نافذ کیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ چین نوول کورونا وائرس کی ویکسین کی عالمی تحقیق اور ترقی میں بھی حصہ لے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو اس وبا سے لڑنے میں عالمی اعتماد کو مضبوط بنانے میں مدد کرتا ہے۔ واضح رہے کہ آئی ایم ایف نے حال ہی میں ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ جاری کی ، جس میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ رواں سال عالمی معیشت میں 4.4 فیصد کی کمی واقع ہو گی۔