تازہ ترین
ڈونلڈ ٹرمپ آج امریکہ کے 47ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گےسابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں میڈیا اور وکلأ سے گفتگوتعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔

علمی حالت – مکے کی حالت ولادت باسعادت سے قبل

iqra
  • محمد یوسف فرید
  • ستمبر 20, 2020
  • 10:50 شام

فصاحت اور بلاغت میں عرب کے نامور شعرا نے دنیا کو پیچھے چھوڑ دیا تھا اس میدان میں بھی ایسے ادبی شہہ پارے کی ضرورت تھی جسے سن کر لوگ دیوانے ہوجاتے۔

ڈاکڑ حمید اللہ صاحب نے عرب کی علمی حالت کو اختصار کے ساتھ بیان کیا ہے کہ مکے میں لکھنے پڑھنے کا رواج بالکل نہ تھا ۔ گنتی کے دس بارہ آدمیوں کو لکھنا آتا تھا ۔ لیکن شعر و شاعری اور فصاحت و خطابت کے خوب چرچے تھے ۔ وہ اپنے بچوں کو گھر میں رکھنے کی جگہ بدوی قبائل میں بھیج دیتے تھے ۔ تاکہ ٹھیٹ عربی لہجہ اور خالص عربی زبان سیکھیں ۔

یہ مکے ہی کا قومی معبد کعبہ تھا جس میں لٹکانے کی عزت حاصل ہو تو کوئی قصیدہ معلقات میں شامل ہونے کی زندہ جاوید عزت حاصل کرتا ۔ عکاظ کی سالانہ بین العرب موتمرِادبی گویا قریش ہی کی سرپرستی کی رہین منت تھی، اور ادائے حج کعبہ پورے عرب زبان کو ایک بنانے اور قریشی علاقے کی بولی کو معیار اور ٹکسالی بنانے میں خاموش لیکن نہایت موثر حصہ لے رہے تھے ۔ یہ قریش کی ادب نوازی ہی تھی کہ ان کو نہ تو یدبیضا کے معجرے کی ضرورت تھی اور نہ دم عیسیٰ کی ۔

بلکہ تھی تو ایک ادبی شہہ پارے کی ۔ جسے سن کو وہ جھومنے لگتے ۔ اور جس کی تلاوت کو سننے کے لیے وہ باوجود اپنی ضرب المثل مخالفت کے چھپ چھپ کرآتے ۔

یہ ادبی ذوق لیکن نوشت وخواند سے امی محض ہونا نسہا نسل کی خصوصیت تھا ۔ اسی لیے انہیں اپنے مطلب کی چیزیں خاص کر اپنے کاروباری حسابات اور قرضداروں کے نام اور رقمیں یاد رکھانے پر مجبور کرکے ان کے حافظے کی قوت کو غیر معمولی طور پر مستحکم کردیا تھا، جو ناگزیر تھا ۔ اس سے بعد کو قران و حدیث کے تحفط کا خود بہ خود انتظام ہوگیا ۔

جاری ہے

محمد یوسف فرید

محمد یوسف فرید پیشے کے اعتبار سے انجینئیر ہیں اور سوشل میڈیا پر بلاگز لکھتے ہیں.

محمد یوسف فرید