تازہ ترین
تعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔فضل الرحمان کہتے ہیں کہ اتحاد نے آئینی ترمیم کی مخالفت کو مؤثر طریقے سے بے اثر کیا۔

حکومت جس ایل این جی کمپنی کو چور کہتی رہی،اُسی سے معاہدہ کیا۔ شاہد خاقان

hukumat jis lng company ko chork kehti rahi usi se muaheda kiya shahid khaqan
  • واضح رہے
  • دسمبر 11, 2020
  • 9:38 شام

سابق وزیر اعظم نے پی ٹی آئی حکومت کو ری گیسیفائڈ لیکوئیفائیڈ نیچرل گیس کی خریداری میں اربوں روپے نقصان کا ذمہ دار قرار دیا

اسلام آباد: سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے حکومت کو ایل این جی کی خریداری میں سینکڑوں ارب نقصان کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم اور وزرا نے جس کمپنی کو چور کہا اسی سے ایل این جی خریدنے کا معاہدہ کیا۔

شاہد خاقان عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دو سال بعد حکومت کو احساس ہوا کہ ایل این جی کے بغیر ملک نہیں چلے گا۔ پاکستان کے توانائی مسئلے کا واحد حل ایل این جی ہے، جس کو ن لیگ کی حکومت نے ریکارڈ وقت اور بغیر حکومتی خرچ کے مکمل کیا، اس میں ٹرمینل بنے، پائپ لائنز بنیں، ایل این جی سپلائی چین بنی اور ملک کے اندر ایل این جی کے ذریعے اضافی گیس آنا شروع ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ آج ڈھائی سال گزرنے کے بعد بھی وزارت صحت میں چار وزیر لگے ہوئے ہیں لیکن انہیں سمجھ نہیں آئی اور پاکستان کا سینکڑوں ارب کا نقصان کر چکے ہیں۔ میں اس کو ان کی ناسمجھی، نااہلی یا ناتجربہ کاری کہوں، میں کسی پر الزام عائد کرنا نہیں چاہتا لیکن شہادت یہ ہے کہ معاملہ صرف نااہلی تک محدود نہیں ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ٹرمینل میں جو استعداد لگائی تھی اس میں فی مہینہ 12 کارگو آسکتے ہیں، 8 ہم خرید کر گئے تھے، 3 معاہدے تھے، ایک قطر گیس کے ساتھ تھا جو پانچ جہاز فی مہینہ آتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ دوسرا معاہدہ دو گنور کے ساتھ تھے، اور تیسرا معاہدہ ایک جہاز ای این آئی اطالوی کمپنی کے ساتھ تھا، جس سے ایک جہاز فی مہینہ آتا تھا، اس کے علاوہ چار جہاز فی مہینہ لیے جاسکتے ہیں۔ اس وقت پاکستان کی طلب 12 جہازوں یعنی 1200 ملین کیوبک فٹ روزانہ سے زیادہ ہے، اس کا مطلب ہے کہ حکومت کو ہر وقت 12 جہازوں کا بندوبست کرنا چاہیے۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ حکومت نے دسمبر میں 6 جہاز خریدے، جنوری کے لیے 6 جہازوں کا ٹینڈر کیا، تین کا کوئی جواب نہیں آیا، تین جہاز مزید خریدنے پڑیں گے، ان جہازوں کی اوسط قیمت 16 اعشاریہ 65 فیصد ہے۔ یہی جہاز ہم جون، جولائی اور اگست میں ٹینڈر کرتے اور بُک کرتے تھے، اس سال یہ جہاز 10 فیصد رینٹ کے قریب ملتے، یعنی ایل این جی کے 9 جہاز 70 فیصد زیادہ قیمت پر خریدے گئے ہیں۔ صرف ان 9 جہازوں کو غلط طریقے اور تاخیر سے خریدنے پر پاکستان کو 15 ارب کا نقصان ہوا ہے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے