کراچی: فرانس سے سفارتی اور تجارتی تعلقات سمیت ہر طرح کے روابط ختم کرنے کیلئے عوام کی جانب سے حکومت پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔ ملک کی تقریباً سبھی چھوٹی بڑی تاجر تنظیموں نے فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔ جبکہ سوشل میڈیا پر بھی اس حوالے سے منظم مہم جاری ہے۔ حضور اقدسؐ کی شان میں گستاخی پر پاکستان کے عوام میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے اور سوشل میڈیا صارفین اپنے اپنے انداز میں فرانس سے نفرت کا اظہار کر رہے ہیں اور ملعون ایمانوئل ماکرون پر لعنتیں بھیج رہے ہیں۔ اس وقت بھی سول میڈیا پر #PakistanShouldBoycottFrance ٹرینڈ کر رہا ہے۔
ملک میں فرانس مخالف جذبات کا یہ عالم ہے کہ سوشل میڈیا پر فرانسیسی دارالحکومت کے حوالے سے ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے، جس کے مطابق پیرس میں خطرناک آگ لگ گئی ہے اور یہ بجھنے کا نام نہیں لے رہی۔ جبکہ اسی نوعیت کی تصاویر بھی سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس پر زیر گردش ہیں۔ تاہم ’’واضح رہے‘‘ نے جب اس کے متعلق تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ ان پوسٹس میں صداقت نہیں ہے۔ یہ پوسٹس پاکستانی شائقین جذبات میں آکر شیئر کر رہے ہیں۔
ادھر عوامی جذبات کے باوجود حکومت پاکستان اب تک فرانس سے تعلقات ختم کرنے کے معاملے پر کوئی فیصلہ نہیں کر سکی ہے۔ حالانکہ دو روز قبل قومی اسمبلی نے گستاخانہ خاکوں کی مذمت کرتے ہوئے ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں فرانس سے سفیر واپس بلانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے پیش کی گئی الگ الگ قراردادوں کو مجتمع کرکے متفقہ قرارداد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پیش کی تھی، جس پر حکومت و اپوزیشن وزراء، پارلیمانی لیڈرز اور ارکان کے دستخط موجود تھے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے قرارداد کا متن پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی حضور اکرمﷺ کی شان میں گستاخی کی شدید مذمت کرتی ہے، فرانسیسی صدر میکرون نے اربوں مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا، حجاب کے خلاف اقدامات قابل مذمت ہیں، 15 مارچ کو اسلامی دشمنی پر عالمی دن منانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
قراردار پیش ہوئے تین روز گزر چکے ہیں۔ لیکن وزیر اعظم عمران خان ابھی بھی دیگر مسلم ممالک کے سہارے ڈھونڈ رہے ہیں اور ضرف خطوط لکھنے پر ہی اکتفا کیا ہے۔ گستاخانہ خاکوں کے خلاف عمران خان نے مسلم امہ کے سربراہان کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ ہمیں حضور اکرمؐ کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے خلاف اکٹھے ہو کر کھڑا ہونا ہو گا۔ وزیرِ اعظم عمران خان نے مسلم امہ کے سربراہان کو لکھے گئے خط میں مزید کہا ہے کہ ہمیں اس گستاخی کے خلاف متحد ہو کر آواز بلند کرنا ہوگی۔