ایف پی سی سی آئی بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئرمین اور ،پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م کے صدر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد حکومت معیشت کی بحالی کے لئے انقلابی فیصلے کرے۔ معیشت کو رواں کرنے کے لئے کاروبار دوست ٹیکس پالیسیاں بنائی جائیں، تمام شعبوں پر ٹیکس کا بوجھ یکساں بانٹا جائے اور ایک سال تک تمام شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے والوں سے ذرائع آمدن نہ پوچھنے کی یقین دہانی کروائی جائے تو موجودہ مایوس کن صورتحال میں ڈرامائی تبدیلی آ سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ افراطِ زر میں کمی کے باوجود اہم شعبوں میں پے درپے بحرانوں سے کاروباری برادری اور صارفین کا اعتماد بری طرح متاثر ہوا ہے جبکہ عوام کی بڑی تعداد بے روزگاری سے متاثر ہوئی ہے جنکی بحالی کے لئے اقدامات کئے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ زرعی شعبہ پر لاک ڈاءون لاگو نہیں کیا گیا اور اس سیکٹر پر ایسی صورتحال کے فوری اثرات مرتب بھی نہیں ہوتے اس لئے گزشتہ چند ماہ کے دوران کپاس کی فصل کو چھوڑ کر اسکی مجموعی کارکردگی صنعت، خدمات اور ریٹیل وغیرہ سے بہتر رہی ہے جو ملک میں فوڈ سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لئے اہم ہے مگر اس شعبہ کو منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں سے بچانے کے لئے فوری اور نتیجہ خیز اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کے فیصلے سے سیمنٹ سیکٹر میں بھاری سرمایہ کاری کا امکان ہے کیونکہ اس منصوبے کے لئے پانچ سال تک سالانہ پچاس لاکھ ٹن سیمنٹ درکار ہو گا۔
میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ2100 ارب روپے کے اس منصوبے میں ابتدائی طور پر 442 ارب روپے کے ٹھیکے دے دئیے گئے ہیں جس سے ہزاروں افراد کو روزگار بھی مل رہا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ پلان کے تحت پچاس لاکھ گھروں کی تعمیر کا وعدہ کیا گیا ہے جس پر مکمل عمل درآمد مشکل ہے مگر جتنا بھی ہو اس سے بھی کنسٹرکشن انڈسٹری کی بحالی میں مدد ملے گی جبکہ کنسٹرکشن پیکیج بھی اپنا کردار ادا کرے گا۔