یہ اللہ کے خلیل سیدنا ابراہیمؑ کا شہر الخلیل ہے۔ آپؑ سے پہلے دنیا ضیافت (مہمان نوازی) نہیں جانتی تھی۔ اللہ کے خلیلؑ نے ہی اس کی بنیاد رکھی۔
سیدنا ابراہیمؑ نے عراق کے شہر اُر سے فلسطین ہجرت فرمائی اور اس شہر میں مقیم رہے۔ اس لئے اسے ’’الخلیل‘‘ کہا جاتا ہے۔ ابو الانبیا کی قبر مبارک بھی الخلیل میں ہے۔
یہ شہر ابراہیمی ادیان (اسلام، عیسائیت اور یہودیت) کے نزدیک مقدس مقام ہے۔ تاہم یہاں زیادہ تر آبادی مسلمانوں کی ہے۔ اس شہر کے بارے میں مشہور ہے کہ ’’مدينة الخليل لا يبيت فيها جائع‘‘ یعنی الخلیل میں کوئی بھوکا نہیں سوتا۔
یہاں سیدنا ابراہیمؑ سے منسوب ایک ادارہ ہے، جسے تکیہ ابراہیمیہ کہا جاتا ہے، یہاں ہر وقت کھانا پکتا اور ضرورت مندوں میں بٹتا رہتا ہے۔ بالخصوص رمضان المبارک میں تو سیدنا ابراہیمؑ کے شہر والے تجوریوں کے منہ کھول دیتے ہیں۔
تکیہ میں گیارہ باورچی کام کرتے ہیں، یومیہ 24 دیگ سالن تیار ہوتا ہے۔ یہ 3000 افراد کیلئے کافی ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ 12 ہزار روٹیاں بھی پکائی جاتی ہیں۔
شہر کے تقریباً 700 غریب خاندانوں کیلئے سحرو افطار کا انتظام تکیہ کی جانب سے کیا جاتا ہے۔ جمعہ اور پیر کو یہاں چالیس ٹن گوشت پکتا ہے اور کھانے کی مقدار بڑھائی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ تکیہ ابراہیمیہ کی بنیاد 1279 میں سلطان صلاح الدین ایوبی نے رکھی تھی اور سلسلہ اب تک جاری ہے۔ یہ سارا انتظام شہر کے مخیر حضرات کرتے ہیں۔