پیرس: فرانس کے دارالحکومت پیرس میں چیچن نوجوان نے طلبا و طالبات کو آزادی اظہار رائے کے نام پر حضرت محمد صلیٰ اللہ وعلیہ وسلم کے گستاخانہ خاکے دکھانے والے ملعون استاد کو چھریوں کے وار سے قتل کردیا جسے پولیس نے فائرنگ کرکے شہید کردیا۔ واضح رہے کہ تاریخ کے استاد نے چند روز قبل اسکول کے بچوں سے پیغمبرِ اسلام کے گستاخانہ خاکوں پر گفتگو شروع کی تھی جس پر کئی والدین نے اپنے غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔
تاریخ اور جغرافیے کے استاد کے قتل کا یہ واقعہ جمعہ 16 اکتوبر کو پیرس کے نواحی قصبے کنفلان سینٹ اونورین میں مقامی وقت کے مطابق شام پانچ بجے کے قریب پیش آیا۔ ملعون استاد کو قتل کرنے کے بعد اس کا سر تن سے الگ کر دیا گیا۔ ملعون استاد کو اس اسکول کے قریب ہی قتل کیا گیا جہاں وہ پڑھاتے تھے۔
اس واقعے کے بعد جب پولیس وہاں پہنچی تو انہیں مسلم نوجوان آور بھی قریبی علاقے میں ہی مل گیا۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ گرفتاری کی کوشش کے دوران نوجوان نے پولیس افسران کو دھمکایا اور اسی دوران وہ پولیس کی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہو گیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس واقعے کے تناظر میں 18 سالہ چیچن نوجوان کے چار رشتہ داروں کو حراست میں لیا گیا ہے جن میں سے ایک کم عمر فرد بھی شامل ہے۔ فرانسیسی حکام نے حملہ کرنے والے شخص کی شناخت ظاہر نہیں کی تاہم اے ایف پی کے مطابق اس شخص کی ملنے والی ایک شناختی دستاویز کے مطابق وہ سال 2002ء میں روسی دارالحکومت ماسکو میں پیدا ہوا تھا۔
واضح رہے کہ پیغمبر اسلام کے خاکے چھاپنے والے فرانسیسی میگزین شالی ایبدو کے دفتر پر جنوری 2015ء میں حملہ کر کے 17 افراد کو ہلاک کر دیا گیا تھا جن میں سے اکثریت اس میگزین کے ملازمین کی تھی۔