کراچی: پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم و آل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ گزشتہ ایک سال میں بین الاقوامی منڈی میں گندم کی قیمت میں پانچ فیصد اضافہ ہوا ہے، جبکہ پاکستان میں اس کی قیمت میں 72 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اگر گندم کے معاملات میں بد انتظامی اور دھاندلی اور اس کی درآمد میں سست روی جاری رہی تو ملک میں خوراک کا خوفناک بحران آ سکتا ہے۔
میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ ملکی تاریخ میں گندم کی پیداوار کا ہدف پہلی بار ناکام نہیں ہوا بلکہ ایسا کئی بار ہو چکا ہے مگر اس پر بروقت درآمدات اور دیگر اقدامات کے زریعے قابو پایا گیا ہے مگر اس بار کی بدانتظامی اور سنجیدگی کی کمی نے عوام کو فاقوں پر مجبور کر دیا ہے۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار مافیا نے گندم کے معاملہ پر کھل کر عوام کو لوٹا ہے اور یہ اب بھی جاری ہے جبکہ ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا سکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نئی فصل آنے میں چھ ماہ کا وقت ہے اور اگر بڑے پیمانے پر گندم کی درآمدات شروع نہ کی گئیں توصورتحال مزید بگڑ سکتی ہے کیونکہ معمولی مقدار میں درآمدات سے قیمتوں پر مثبت اثر نہیں پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس کے ساتھ گندم کی درآمد کے سلسلہ میں جاری مزاکرات میں کسی قیمت پر تعطل نہ آنے دیا جائے کیونکہ قیمتوں کے استحکام اور عوام کو ریلیف دینے کے لئے حکومت کے پاس گندم کے وافرسٹاک کی موجودگی ضروری ہے جو اس وقت صرف بیانات میں موجود ہے جس سے کچھ لوگوں کو تو مطمئن کیا جا سکتا ہے مگر مافیا کو سب معلوم ہے کیونکہ انکے کارندے ہر جگہ موجود ہیں جو انھیں پل پل کی خبریں پہنچا رہے ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک اس وقت سیاسی انتشار کا شکار ہے اور ایسے حالات میں مزید عوامی بے چینی کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے اس لئے گندم کی قیمت میں مزید اضافہ روکنے کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں ورنہ وزیر اعظم کی طرف سے عوامی فلاح و بہبود کے لئے کی گئی کوششیں اکارت ہو سکتی ہیں۔