جامعہ کراچی کا شعبہ ابلاغ عامہ سیاسی گڑھ بن گیا۔ سیاسی جماعت کے کارکن کیخلاف کارروائی رکوانے کیلئے گورنر سندھ میدان میں آگئے۔ دباؤ کے باعث جامعہ کی انضباطی کمیٹی اساتذہ کی ویڈیو پر پروپیگنڈا کرنے اور فرقہ واریت کو فروغ دینے والے طالب علم تہماس علی خان سے متعلق تاحال فیصلہ نہ کرسکی۔
تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی کے شعبہ ابلاغ عامہ میں اساتذہ پر طالبات کو ہراساں کرنے اور فرقہ واریت جیسے سنگین الزام لگاتے ہوئے اسکرپٹڈ ویڈیو وائرل کی گئی اور شعبے کی چیئرپرسن کی کردار کشی بھی کی گئی۔
معلوم ہوا ہے کہ یہ ویڈیو ایم اے فائنل ایئر کے 3 پرچوں میں فیل ہونے والے طالب علم تہماس علی خان سے جاری کرائی گئی جس پر متاثرہ اسسٹنٹ پروفیسر اسامہ شفیق نے تحریری شکایتی درخواست جامعہ رجسٹرار کو 12 اپریل کو جمع کرائی اور جامعہ انتظامیہ سے مذکورہ طالب علم کیخلاف جامعہ قواعد و ضوابط کے مطابق کارروائی کرنے کی سفارش کی۔ درخواست کے آخر میں واضح بھی کیا کہ ان کی جان و مال کو اگر کسی قسم کا نقصان پہنچا تو اس کا ذمہ دار مذکورہ طالب علم ہوگا، جس پر جامعہ کراچی نے طالب علم کو معطل کرتے ہوئے اس کا معاملہ انضباطی کمیٹی کو ریفر کردیا تھا۔
کمیٹی کا پہلا اجلاس جمعہ کو منعقد ہونا تھا تاہم اس سے قبل بروز جمعرات کو مذکورہ طالب علم نے متاثرہ اسسٹنٹ پروفیسر اسامہ شفیق پر شعبے کی پارکنگ میں حملہ کردیا جس کی شکایت جامعہ رجسٹرار کو ایک بار پھر کی گئی اور قانونی چارہ جوئی کیلئے مقدمہ درج کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ طالب علم خود کو حکومتی جماعت پی ٹی آئی کی ذیلی تنظیم انصاف اسٹوڈنٹ فیڈریشن کا صدر ظاہر کرتا رہا اور مذکورہ معاملہ میڈیا میں آنے پر پی ٹی آئی کے صوبائی اراکین بھی حرکت میں آئے اور انصاف اسٹوڈنٹ فیڈریشن نے مذکورہ طالب علم سے لاتعلقی کا دعویٰ کیا۔ جبکہ مذکورہ طالب علم کی فیس بک پروفائل پر اس نے خود کو پی ٹی آئی یوتھ ونگ کا مرکزی رکن ظاہر کر رکھا ہے۔
دوسری جانب مذکورہ طالب علم تہماس علی خان نے اپنے خلاف ہونے والی کارروائی کو متنازع کرنے کیلئے 30 اپریل کو شیخ الجامعہ کے نام تحریری شکایت لکھی جس میں اسسٹنٹ پروفیسر اسامہ شفیق اور وزٹنگ فیکلٹی نعمان انصاری پر طالبات کو ہراساں کرنے جیسے سنگین الزامات لگائے اور حوالہ جامعہ کراچی کے نام سے منسوب غیر اخلاقی کنفیشن پیجز سے دیا اور 5 طالبات کے نام اوور رائٹ کئے گئے، جسے دفتر مشیر طلبہ امور میں جمع کرایا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز جامعہ کی انضباطی کمیٹی نے مذکورہ طالب علم کیخلاف فیصلہ سنانا تھا تاہم اجلاس جاری تھا کہ گورنر ہاؤس سے جامعہ انتظامیہ کو ہدایات کا اعلامیہ جاری کیا گیا کہ گورنر سندھ عمران اسماعیل نے مبینہ ہراساں کئے جانے والے واقعہ کا نوٹس لے لیا ہے اور شیخ الجامعہ سے واقعہ کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
مذکورہ ہدایات جاری ہونے کے بعد جامعہ کی انضباطی کمیٹی نے طالب علم تہماس علی خان کیخلاف فیصلہ سنانے کے بجائے اس پر مزید غور کرنے کیلئے پیر تک کی مہلت دے دی ہے۔ جامعہ کراچی کے اعلامیہ کے مطابق انضباطی کمیٹی کے اجلاس میں متعدد شواہد پر غور کیا گیا اور ابتدائی سفارشات مرتب کی گئیں تاہم سفارشات کو حتمی شکل دینے کیلئے فیصلہ کیا گیا کہ انضباطی کمیٹی کا مزید اجلاس بروز پیر 06 مئی کو منعقد کیا جائے گا، جس میں حتمی سفارشات مرتب کرکے شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر محمد اجمل خان کو پیش کی جائیں گی۔ معلوم ہوا ہے کہ یہ تنازع شعبہ ابلاغ عامہ میں چیئرپرسن ڈاکٹر سیمی نغمانہ کے تعینات ہونے سے شروع ہوا تھا جس پر پہلی درخواست پروفیسر ڈاکٹر رفیعہ تاج کی جانب سے جامعہ سینڈیکیٹ کو 23 فروری کو جمع کرائی تھی، تاہم شکایتی درخواست پر کوئی پیش رفت نہ ہونے پر مذکورہ طالب علم کا استعمال کیا گیا جس سے شعبے کی سربراہ ڈاکٹر سیمی نغمانہ کی موجودگی میں گزشتہ روز منعقدہ سلیکشن بورڈ کو متنازع کرنے کیلئے تمام کوششیں کی گئیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل جامعہ کراچی میں طالبات کو اساتذہ کی جانب سے ہراساں کرنے کے بیشتر واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں اور کئی پر تو جامعہ کی اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی نے الزامات کو درست قرار دیتے ہوئے کارروائی کرنے کی بھی سفارش دی۔ تاہم اس سے قبل گورنر ہاؤس کی جانب سے ایسے کسی معاملے پر زیادہ دلچسپی نہیں دکھائی گئی تھی۔