راولپنڈی: سابق وزیر داخلہ اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما چوہدری نثار نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف کے ان سے منسوب بیان کی تردید کی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ان کی جانب سے سابق آرمی چیف کو مدت ملازمت میں توسیع کے لیے پیش کش کی گئی تھی۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے اس دعوے کو سختی سے مسترد کر دیا ہے کہ انہوں نے مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے دوران شہباز شریف کے ساتھ مل کر انہیں آرمی چیف کے عہدے میں توسیع کی پیش کش کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ اس سے زیادہ مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ ہم نے انہیں فیلڈ مارشل کا عہدہ دینے کی تجویز دی تھی۔
واضح رہے کہ لیفٹننٹ جنرل (ر) امجد شعیب نے جنرل (ر) راحیل شریف کے حوالے سے بتایا تھا کہ وہ اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے اہم رہنماؤں سے ملاقات کے بعد واپس جارہے تھے تو ان سے چوہدری نثار اور شہباز شریف نے رابطہ کرکے پیش کش کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق جنرل (ر) راحیل شریف نے امجد شعب کو بتایا کہ شہباز شریف اور چوہدری نثار نے ان سے کہا کہ وہ انہیں بحیثیت آرمی چیف توسیع دینا چاہتے ہیں۔ شعیب امجد نے جنرل راحیل شریف کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ توسیع نہیں لینے کی وجہ ان کی جانب سے تین سال کی مدت پوری ہونے کے بعد ملازمت جاری نہ رکھنے کا کئی ماہ پہلے کیا گیا اعلان تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار اور شہباز شریف کی پیش کش پر انہوں نے ہچکچاہٹ کا اظہار کیا تو انہیں فیلڈ مارشل بنانے کی پیش کش کی گئی جو مسترد کردی کیونکہ وہ ایسے عہدے پر رہنا نہیں چاہتے تھے جس کا کوئی کام نہ ہو۔
اس حوالے سے چوہدری نثار نے کہا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ میں نے شہباز شریف کے ساتھ مل کر راحیل شریف کو توسیع کی پیش کش کی تھی، حالانکہ میرے پاس ایسا کرنے کا اختیار بھی نہیں تھا اور وزیر اعظم کی جانب سے بھی کوئی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
جیو اردو کی رپورٹ کے مطابق چوہدری نثار نے کہا کہ ‘ہماری طرف سے فیلڈ مارشل کی پیش کش کی بات سب سے بڑا مذاق ہے جبکہ اس معاملے پر پیش کش تو دور کی بات کوئی تجویز بھی ہمارے ذہن میں نہیں آئی۔ چوہدری نثار نے کہا کہ یہ انتہائی حساس سرکاری معاملات ہیں، اس لیے ہمیں اس نے کہا اور اس نے کہا جیسی باتوں میں نہیں پڑنا چاہیے۔