تازہ ترین
ڈونلڈ ٹرمپ آج امریکہ کے 47ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گےسابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں میڈیا اور وکلأ سے گفتگوتعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔

گینڈے کا شکار منافع بخش کاروبار

گینڈے کا شکار منافع بخش کاروبار
  • واضح رہے
  • جون 2, 2019
  • 3:36 شام

’’ٹرافی ہنٹنگ‘‘ کیلئے وائلڈ لائف حکام کو خطیر رقوم بطور رشوت دی جاتی ہیں۔ جبکہ بھاری بھرکم جانور کا سینگ بھی لاکھوں ڈالر میں فروخت ہوتا ہے۔

براعظم افریقہ میں گینڈے کا شکار منافع بخش کاروبار سمجھا جاتا ہے۔ 5 افریقی ممالک میں گینڈوں کے غیر قانونی شکار سے وائلڈ لائف افسران لاکھوں ڈالر کما رہے ہیں۔ افریقہ کے بھاری بھرکم جانور کو شکار کرنے کیلئے دنیا کے امیر ترین شکاری بڑی تعداد میں جنوبی افریقہ، کینیا، نیمیبیا بوٹسوانا، زیمبیا اور تنزانیہ کا رخ کرتے ہیں۔

امریکی میگزین بزنس ویک کے مطابق جنوبی افریقہ میں شکاری کالے گینڈے کو شکار کرکے اس کا سینگ ٹرافی کے طور پر اپنے ساتھ لے جاتے ہیں۔ جبکہ بعض لوگ تجارت کی غرض سے بھی ’’ٹرافی ہنٹنگ‘‘ کے اس سفاکانہ مشغلے سے منسلک ہیں۔ کاروباری ذہن رکھنے والے شکار گینڈے کا سینگ ایشیائی منڈی میں دوگنی قیمت پر فروخت کر دیتے ہیں۔

ویت نام میں گینڈے کی ناک پر اُگے سینگوں کو معجزانہ طبی خصوصیات کا حامل سمجھا جاتا ہے، جس کے باعث یہاں اس کی مانگ بڑھتی جا رہی ہے۔

گینڈے کا شکار کرنے کیلئے شکاریوں کی جانب سے وائلڈ لائف افسران کو ساڑھے 3 لاکھ ڈالر ادا کئے جاتے ہیں، جس بعد انہیں ’’ٹرافی ہنٹنگ‘‘ کی اجازت ملتی ہے۔ صرف جنوبی افریقہ میں گینڈا شکار کرنے کی انڈسٹری کو سالانہ 115 کروڑ امریکی ڈالر کا منافع ہوتا ہے۔ جبکہ اس آمدن میں ہر برس اضافہ ہو رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق افریقی گینڈے معدومی کے خطرے سے دوچار انواع میں شمار ہوتے ہیں۔ کیونکہ ان کی مجموعی تعداد 25 ہزار کے لگ بھگ رہ گئی ہے۔ گزشتہ برس جنوبی افریقی حکومت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2018 میں تقریباً 500 گینڈوں کا غیر قانونی شکار کیا گیا، جن میں اکثریت کروگر نیشنل پارک کے گینڈوں کی تھی۔ 2014 سے کروگر نیشنل پارک میں گینڈوں کی تعداد 9 ہزار سے کم ہو کر 5 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔

اس سے قبل 2017 میں جنوبی افریقہ میں ریکارڈ 691 گینڈوں کا شکار کیا گیا تھا اور سینگ کاٹ دیئے گئے تھے۔ یہ تعداد گزشتہ برس کے مقابلے میں 26 فیصد زیادہ ہے۔

امریکی جریدے کے مطابق گینڈے کے سینگ چین اور ویت نام جیسے ممالک میں بھاری رقوم کے عوض فروخت ہوتے ہیں، جنہیں روایتی ادویات بنانے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ دوسری جانب بھارت اور نیپال میں گینڈے کا غیر قانونی شکار کیا جاتا ہے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے