اسلام آباد: بلوچستان اور خیبرپختون میں سیکورٹی فورسز پر ہونے والے شدت پسندوں کے حملوں میں کیپٹن سمیت کم از کم 12 سکیورٹی اہلکار شہید ہو گئے ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق صوبہ خیبر پختون کے ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے رزمک میں شدت پسندوں نے سکیورٹی فورسز کے ایک قافلے پر دیسی ساختہ ریموٹ کنڑول ڈیوائس (آئی ای ڈی) سے حملہ کیا۔
اس حملے میں فوج کے ایک کیپٹن عمر فاروق سمیت دو نائب صوبیدار، ایک حوالدار، ایک نائیک اور ایک لانس نائیک ہلاک ہوئے ہیں۔ دوسرا حملہ صوبہ بلوچستان کے ضلع گوادر کی تحصیل اورماڑہ میں او جی ڈی سی ایل کے قافلے پر ہوا جس میں کم از کم چھ سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔ بلوچستان میں ہونے والے حملے سے متعلق آئی ایس پی آر نے فی الحال تفصیلات جاری نہیں کی ہیں۔
تاہم وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے بلوچستان حملے میں 6 اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کا یہ واقعہ دشمن عناصر کی بزدلانہ کارروائی ہے۔ شرپسند عناصر کو ان کے عزائم میں ہرگز کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
بلوچستان کی علیحدگی پسند تنظیموں کے اتحاد بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) نے اورماڑہ میں حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ گوادر انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ اس حملے میں قافلے کی حفاظت پر معمور فرنٹیئر کور کی دو گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا۔ ان کے مطابق نامعلوم مسلح افراد نے ان گاڑیوں پر بڑے اور چھوٹے ہتھیاروں سے حملہ کیا تھا۔