ایف پی سی سی آئی بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئرمین اور ،پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم کے صدر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ گندم کا خوفناک بحران ملک کی دہلیز تک آن پہنچا ہے۔ ملک بھر میں آٹے اور گندم کی قیمتوں میں اضافہ شروع ہو گیا ہے اور اگر فوری اقدامات نہ کئے گئے تو کورونا وائرس اور اس کے نتیجے میں لاک ڈاؤن سے پریشان عوام کی زندگی مزید اجیرن ہو جائے گی جبکہ حکمرانوں کو اس کی بھاری سیاسی قیمت ادا کرنا پڑے گی۔
میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ تمام محکموں نے ابھی تک ہدف کے مقابلہ میں نصف گندم بھی نہیں خریدی اور ہر قدم پر کرپشن، نا اہلی اور بدانتظامی کی شکایات عام ہیں جو منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کی مدد کے مترادف ہے۔ ایک طرف سرکاری سطح پر گندم کی خریداری میں سستی کی جا رہی ہے جبکہ دوسری طرف ذخیرہ اندوز مافیا کاشتکاروں کو لوٹ کر اپنے گودام بھر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ذخیرہ اندوز مافیا کے خلاف سخت کارروائی کی جائے یا پھر نجی شعبہ کو گندم درآمد کرنے کی اجازت دی جائے۔ اگر نجی شعبہ کو گندم درآمد کرنے کی اجازت دے دی گئی تو مافیا خوفزدہ ہو کر گندم گوداموں سے نکال کر مارکیٹ میں لے آئے گی جس سے قیمت کم اور بحران کا امکان ختم ہو جائے گا۔
گزشتہ سال بھی نجی شعبہ بار بار گندم بحران کی وارننگ دیتا رہا مگر ارباب اختیار میں سے کسی کے کان پر جوں تک نہ رینگی اور غریب عوام کی جیبوں سے اربوں روپے منافع خوروں کے اکاؤنٹس میں منتقل ہو گئے جن کے خلاف دعوے تو بہت کئے گئے مگر کوئی خاص کاروائی نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ سندھ اور دیگر صوبوں میں بار دانہ دینے میں تاخیر کی گئی ہے، سرکاری شعبہ گندم خریدنے میں سستی کر رہا ہے، نجی شعبہ کو گندم خریدنے سے روکا جا رہا ہے جس کی وجہ سے کراچی میں گزشتہ پندرہ دنوں میں گندم کا ریٹ 35 سے 42 روپے تک چلا گیا ہے اور اگر گندم کی امپورٹ پالیسی بنانے اور اس پر عمل درآمد میں دیر کی گئی تو قیمت مزید بڑھے گی۔ پاکستان میں فوری طور پر کم از کم 5 لاکھ ٹن گندم درآمد نہ کی گئی تو بحران کو کوئی نہیں روک سکے گا ۔ گندم درآمد کرنے سے مارکیٹ میں استحکام آ جائے گا