تازہ ترین
تعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔فضل الرحمان کہتے ہیں کہ اتحاد نے آئینی ترمیم کی مخالفت کو مؤثر طریقے سے بے اثر کیا۔

ریسٹورنٹ انڈسٹری کو ڈائننگ کی اجازت دینے کا مطالبہ

FPCCI, APRA urge Govt to allow dining to protect restaurant industry from catastrophe
  • واضح رہے
  • جنوری 15, 2021
  • 4:40 شام

بے جا پابندیوں سے ہوٹل انڈسٹری کا بزنس ٹھپ ہو گیا۔ صدر ایف پی سی سی آئی۔ کورونا کے نام پرناانصافی بند کی جائے۔ کنوینر اپرا

کراچی: فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے صدر ناصر حیات مگوں اور نائب صدرایف پی سی سی آئی و کنوینر آل پاکستان ریسٹورنٹ ایسوسی ایشن(اپرا) اطہر سلطان چاؤلہ نے حکومت اور نیشنل کمانڈ اینڈآپریشن سینٹر(این سی او سی) سے ریسٹورنٹ انڈسٹری کو تباہ و برباد ہونے سے بچانے کے لیے فوری طور پر ریسٹورنٹس میں ڈائننگ کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اس انڈسٹری کو ڈوبنے سے بچایا جاسکے اور لاکھوں افراد کو بے روزگار ہونے سے بچایا جاسکے۔

ناصر حیات مگوں اوراطہر سلطان چاؤلہ نے حکومت اور این سی او سی سے اپیل میں کہاکہ کرونا وبا کی پہلی لہر کے دوران طویل لاک ڈاؤن کے نتیجے میں ریسٹورنٹ انڈسٹری پہلے ہی شدید مالی نقصانات سے دوچار رہی ہے اور اب کروناکی دوسری لہر کے دوران حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے بعض اقدامات کے باعث ملک کی ایک بڑی انڈسٹری تباہ وبربادی کے دھانے پر پہنچ گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ لاکھوں افراد کو روزگار دینے والی ریسٹورنٹ انڈسٹری کے ساتھ انتہائی زیادتی کی جارہی ہے اور کرونا ایس اوپیز کے نام پر ریسٹورنٹ میں ڈائننگ کی سہولت بند کرنے سے کاروبار ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے اور یسٹورنٹ مالکان کے پاس ملازمین کو تنخواہیں ادا کرنے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔

انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ حکومت کااس انڈسٹری کی طرف کوئی توجہ نہ دینا شدید تحفظات کا باعث بن رہا ہے کیونکہ اس صنعت میں خطیر سرمایہ کاری کی گئی ہے جبکہ نئے ریسٹورنٹ کھولنے کے حوالے سے بڑے پیمانے پر نئی سرمایہ کاری بھی متوقع ہے لیکن حکومت کے صنعت مخالف اقدامات سے نئی سرمایہ کاری کو بڑا دھچکہ لگے گا لہٰذا ایسے اقدامات کیے جائیں جس سے کاروبار وسرمایہ کاری متاثر نہ ہوں۔

ناصر حیات مگوں اوراطہر سلطان چاؤلہ نے حکومت اور این سی او سی سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر ڈائننگ کو کھولا جائے کیونکہ ڈائننگ کے بغیر ریسٹورنٹ انڈسٹری نہیں چل سکتی۔ کورونا وبا کی پہلی لہر نے ریسٹورنٹ انڈسٹری کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا اور اب کرونا کی دوسری لہر کے دوران حکومت کی بے جا پابندیاں عائد کرنے سے یہ صنعت مکمل طور پر برباد ہوجائے گی۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے