کراچی: شہر میں ناریل شاپس محدود تعداد میں ہونے کے سبب دکاندار من پسند ریٹ وصول کرتے ہیں، جہاں محض 250 گرام ناریل کے پانی کی قیمت 200 روپے تک ہے۔ دراصل کچے ناریل کا بڑا دانہ 200 روپے میں فروخت ہو رہا ہے، جس میں سے بمشکل 250 گرام پانی نکلتا ہے۔
واضح رہے کہ طبی ماہرین کے مطابق ناریل کا پانی دل و دماغ کی تازگی اور ہڈیوں کے مسائل کو دور کرنے میں خاصا مفید ہوتا ہے۔ معدے اور جگر کی گرمی دور کرنے کیلئے بھی کچے ناریل کا پانی فائدہ مند ہے اور شہری اسے گرمیوں میں زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ اگر انسان کی ہڈیاں یا جوڑ ہل جائیں تو بھی ڈاکٹر دوائی کے ساتھ کچے ناریل پانی کا تجویز کرتے ہیں کہ اس پانی میں ہڈیوں کی مضبوطی اور ہڈیوں کے ریشے کو جوڑنے کی صلاحیت موجود ہے۔
50 سال سے زائد عمر کے افراد اس کا ہر سیزن میں استعمال زیادہ کرتے ہیں کہ سردیوں میں جسم میں آئل کی کمی ہوتی ہے اور کھوپرے میں آئل کی کمی پورا کرنے کی صلاحیت ہے۔ جوڑوں کے درد، جوڑوں سے آوازیں آنا، ہڈیوں بالخصوص کمر یا ٹانگوں کی ہڈیوں میں درد رہنے والے لوگ ناریل پانی کا استعمال کرتے ہیں۔
ناریل مختلف طریقوں سے استعمال ہوتا ہے۔ اس کا تیل کھانا پکانے سمیت سر پر لگانے کیلئے بھی استعمال جاتا ہے۔ یہ کھوپرے کا حلوہ کی صورت میں سردیوں کی سوغات میں بھی شامل ہے۔ کراچی میں سوکھا کھوپرا 800 روپے کلو تک دستیاب ہے۔
ٹھٹھہ کے ساحلی علاقوں میں ناریل کافی زیادہ لگتا ہے۔ جہاں سے روزانہ کراچی میں یومیہ 10 ہزار سے زائد ناریل بھیجے جاتے ہیں۔ یہ مقامی طور پر ضلع ملیر سے بھی شہر کے مرکز میں لایا جاتا ہے۔ دیکھنے میں آیا ہے کہ کلفٹن، ڈیفنس اور دیگر ساحلی علاقوں کے مکین ناریل کے درخت اپنے گھروں میں بھی لگاتے ہیں۔ جبکہ بعض محدود تعداد میں انہیں سپلائی کرتے ہیں۔
شہر میں دو سائز کے ناریل فروخت ہو رہے ہیں۔ بڑے دانے کا ذکر اوپر ہوچکا۔ چھوٹے دانے کے ریٹ 150 روپے وصول کئے جاتے ہیں، جس میں سے صرف 150 گرام سے 180 گرام پانی نکلتا ہے۔ پکا ہوا ناریل زیادہ تر سری لنکا سے آتا ہے۔ اس کا دانہ 250 روپے کا ملتا ہے۔ جبکہ 250 گرام پانی الگ سے فروخت کرتے ہیں۔ اندر موجود گِری الگ کاٹ کر فروخت ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ کراچی میں متعدد بار ناریل کے فارم بنائے گئے۔ کورنگی چکرا گوٹھ اور دیگر جگہوں پر سرکاری سطح پر بھی کاشت کی گئی جو وقت کے ساتھ ساتھ ختم ہوگئی۔ اب بھی ناریل کے درخت ضلع ملیر کے اندر باغات میں لگائے گئے ہیں، تاہم ان کی تعداد کم ہے۔