اسلام آباد: پی ٹی آئی حکومت نے اپوزیشن اتحاد کی جانب سے لانگ مارچ کے اعلان کے بعد سیاسی اسٹنٹ کے طور پر سینیٹ الیکشن قبل از وقت کرانے کا شوشہ چھوڑ دیا تھا۔ تاہم یہ بھی حکومت کے دیگر اعلانات کی طرح ڈرامہ ثابت ہوا۔ معلوم ہوا ہے کہ فروری میں سینیٹ الیکشن کا ڈھنڈورا پیٹنے والی پی ٹی آئی حکومت نے اس سلسلے میں الیکشن کمیشن سے کوئی رابطہ ہی نہیں کیا۔
الیکشن کمیشن کے ترجمان الطاف احمد خان کے مطابق ان کے علم میں ایسی کوئی معلومات نہیں کہ وفاقی حکومت نے کمیشن کو انتخابات وقت سے پہلے کروانے کے لیے رابطہ کیا ہو۔ الیکشن کمیشن نے ایوان بالا (سینیٹ) کی آئندہ سال مارچ میں خالی ہونے والی نشستوں پر انتخابات سے متعلق وضاحت کرتے ہوئے 10 فروری 2021 سے قبل الیکشن کے انعقاد کو آئین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
پیر کے روز الیکشن کمیشن نے ایک بیان میں کہا کہ سینیٹ کی خالی ہونے والی نشستوں کے لیے انتخابات آئین و قانون کے مطابق مناسب وقت پر کروائے جائیں گے۔ یاد رہے کہ سینیٹ کے 104 اراکین میں سے نصف کی رکنیت چھ سال کی مدت مکمل ہونے پر 11 مارچ، 2021 کو ختم ہو رہی ہے اور اسی دن نو منتخب افراد کو سینیٹ اراکین کی حیثیت سے حلف اٹھانا ہوگا۔ اس لیے خالی ہونے والی نشستوں کے لیے انتخابات کا عمل 10 مارچ تک مکمل ہونا لازمی ہے۔
آئین پاکستان کے آرٹیکل (3) 224 کے مطابق سینیٹ اراکین کی معیاد مکمل ہونے پر خالی ہونے والی نشستوں کو پُر کرنے کی غرض سے کروائے جانے والے انتخابات مذکورہ نشستوں کی معیاد مکمل ہونے کے دن سے قبل از 30 ایام منعقد نہیں کروائے جائیں گے۔
الیکشن کمیشن کے بیان میں مزید کہا گیا کہ آئینی تقاضوں کے تحت سینیٹ انتخابات 10 فروری سے پہلے منعقد نہیں کروائے جا سکتے یعنیٰ مذکورہ انتخابات 10 فروری کے بعد کسی بھی وقت کروائے جا سکتے ہیں تاہم 10 مارچ تک انتخابی عمل کا مکمل ہونا لازمی ہے۔