تازہ ترین
تعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔فضل الرحمان کہتے ہیں کہ اتحاد نے آئینی ترمیم کی مخالفت کو مؤثر طریقے سے بے اثر کیا۔

فتح مکہ کے بعد کفار سے درگزر

fateh makkah ke baad kuffar se darguzar
  • واضح رہے
  • جولائی 31, 2022
  • 9:52 شام

جب مکہ فتح ہوا تو سب کفار حضور اکرمؐ کے رحم و کرم پر تھے، جن کے ساتھ آپؐ عفو و کرم اور صبر و استقامت والا معاملہ فرمایا

دس رمضان 8ھ میں جب مکہ فتح ہوا تو اسلام کے وہ بدترین دشمن جو اکیس سال تک رسول اکرمؐ اور آپؐ کے نام لیواؤں کو ستاتے رہتے تھے وہ سب اس وقت آپ کے رحم وکرم پر تھے۔

ظلم وستم کا کوئی حربہ ایسانہ تھا جو ان ظالموں نے خدائے واحد کے پرستاروں پر نہ آزمایا ہو۔ حتیٰ کہ وہ سب اپنے گھر بار اور وطن تک چھوڑنے پر مجبور ہوگئے۔

فتح مکہ کے بعد یہ سب کفار مکہ مکمل طور پر آپؐ کے اشارہ رحم پر تھے۔ آپؐ کا ایک اشارہ ان سب کو خال میں ملا سکتا تھا۔ یہ سب جبار ان قریش خوف وندامت سے سر جھکائے آپ کے سامنے کھڑے تھے۔

خود جانتے تھے کہ ان سب نے اللہ کے رسولؐ کے ساتھ کیا کیا نہ کیا اور اس کے نتیجے میں اللہ کے رسولؐ جو نہ کریں وہ کم ہوگا۔ مگر اللہ کے رسولؐ نے کبھی اپنے ذاتی معاملہ میں کسی سے انتقام نہیں لیا۔

آپؐ نے ان کے جھکے ہوئے سر دیکھ کر ان سے پوچھا تمہیں معلوم ہے کہ تمہارے ساتھ کیا معاملہ کرنے والا ہوں؟ ”انہوں نے دبی ہوئی زبان سے کہا ”اے صادق و امین تم ہمارے شریف اور شریف برادر زادے ہو، ہم نے ہمیشہ تمہیں رحم دل پایا ہے“۔

آپؐ نے جواب میں فرمایا۔ آج میں تم سے وہی کہتا ہو جو یوسفؑ نے اپنے بھائیوں سے کہا تھا کہ تم پر کچھ الزام نہیں جاؤ تم سب آج آزاد ہو“۔ (ابن ہشام)

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپؐ نے فرمایا کہ اللہ کے راستے میں مجھے اتنا ڈرایا دھمکایا گیا کہ کسی اور کو اتنا نہیں ڈرایا گیا اور اللہ کی راہ میں مجھے اتنا ستایا گیا کہ کسی اور کو اتنا نہیں ستایا گیا اور ایک دفعہ تیس رات دن مجھ پر اس حال میں گزرے کہ میرے اور بلالؓ کیلئے کوئی ایسی چیز نہ تھی جس کو کوئی جاندار کھا سکے۔ (شمائل ترمذی)

آپؐ توحید کی تبلیغ کیلئے حضرت زید بن حارثؓ کو ساتھ لئے ہوئے پیدل طائف پہنچے اور وہاں کے باشندوں کو اسلام کی دعوت فرمائی۔ جس سے وہ سب ناراض ہوئے اور درپے آزاد ہوگئے وہاں کے سرداروں نے اپنے علاقوں اور شہرکے لڑکوں کو حضور اکرم کے پیچھے لگا دیا۔

جب آپؐ وعظ کے لئے کھڑے ہوتے وہ اوباش آپ پر اتنے پتھر پھینکتے کہ حضور اکرمؐ لہو میں تربہ تر ہوجاتے۔ خون بہہ بہہ کر نعلین مبارک میں جم جاتا او روضو کیلئے پاؤں جوتے سے نکالنا مشکل ہوجاتا۔

ایک مرتبہ وعظ وتبلیغ کے موقع پر آپؐ کو اس قدر گالیاں دیں۔ تالیاں بجائیں چیخیں ماریں کہ آپؐ ایک مکان کے احاطے میں جانے پر مجبور ہوگئے۔ طائف ہی کے مقام پر ایک وعظ فرماتے ہوئے آپؐ کو اتنی چوٹیں آئیں کہ آپ بیہوش ہوکر گر پڑے۔

حضرت زیدؓ بن حارث اپنی پیٹھ پر لاد کر آبادی سے باہر لے گئے۔ پانی کے چھینٹے ڈالنے سے ہوش آیا۔ اس سفر میں تکلیفوں اور ایذاؤں کے بعد اور ایک شخص تک کے مسلمان نہ ہونے کے رنج و صدمہ کے وقت بھی آپؐ کا دل اللہ کی عظمت رحمت سے لبریز تھا۔

اس وقت بھی آپؐ کی زبان مبارک سے ان ظالموں کیلئے کوئی بد دعا نہ نکلی۔ آپؐ نے اس وقت جو دعا مانگی وہ یہ تھی۔

ترجمہ: ”اے اللہ میں اپنے ضعف، بے بسی اور لوگوں کی نظروں میں اپنی تحقیر اور بے سروسامانی کی فریاد تجھ ہی سے کرتا ہون۔ اے ارحم الراحمین تو ہی میرا رب ہے۔ اے میرے آقا تو مجھے کس کے سپرد کرتا ہے۔ بیگانوں کے جو ترش رد ہوں گے یا دشمن کے جو میرے نیک وبد پر قابو رکھے گا۔ لیکن جب تو مجھ سے ناخوش نہیں ہے تو مجھے اس کی کچھ پروا نہیں۔ کیونکہ تیری عافیت اور بخشش میرے لئے زیادہ وسیع ہے۔ تیری ذات پاک کے نور کی پناہ چاہتا ہوں۔ جس سے آسمان روشن ہوئے اور جس سے تاریکیاں دور ہوئیں۔ اور دنیا و آخرت کے کام ٹھیک ہوئے۔ تجھ سے اس بات کی پناہ چاہتا ہوں کہ مجھے تیرے غضب کا سامنا ہو یا تیری ناخوشی مجھ پر وارد ہو۔ اور تجھ کو منانا ہے۔ حتیٰ کہ تو راضی ہوجائے اور تیری مدد اور تائید کے بغیر کسی کوکوئی قدرت نہیں“۔ (طبریٰ ، جلد 2ص:81)۔

اسی موقع پر اللہ تعالیٰ نے پہاڑوں کے فرشتوں کو آپ کے پاس بھیجا۔ جنہوں نے آپؐ سے اجازت طلب کی کہ دونوں پہاڑوں کو ملا کر اس آبادی کو تباہ کر دیا جائے۔ مگر حضور اکرمؐ نے فرمایا ”میں ان لوگوں کی تباہی کیلئے کیوں دعا کروں۔ اگر یہ لوگ ایمان نہیں لائے تو کیا ہوا امید ہے کہ ان کی آئندہ نسلیں ضرور خدائے واحد پر ایمان لانے والی ہونگیں۔“(صحیح مسلم)

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے