ایمپلائز فیڈریشن آف پاکستان (ای ایف پی) کے صدر اسماعیل ستار نے کہا ہے کہ ای ایف پی نے دولت مشترکہ انٹرپرائزز وسرمایہ کاری کونسل (سی ڈبلیو وی آئی سی) کے اسٹریٹجک پارٹنر اور سی او کلب کے بانی شراکت دار کی حیثیت سے کرونا وبا کی صورتحال میں رہتے ہوئے پاکستان کی غیر روایتی مصنوعات کی برآمدات کے لیے نئے تجارتی چینلز اور مارکیٹوں کی تلاش کا بیڑہ اٹھایا ہے جس کے تحت ملکی مصنوعات کی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے نئے خریداروں کو تلاش کیا جائے گا۔
ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ ای ایف پی ایک ایسے پلیٹ فارم کے قیام پرکام کررہاہے جہاں دولت مشترکہ کے 54ممالک کے سرکردہ صنعتکار،کاروباری افراد تجارت کرسکیں گے جس سے روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ غربت کا خاتمے میں مدد ملے گی۔انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ کرونا کے باعث عالمی سنگین معاشی بحران کے باعث پاکستان دنیا بھر میں برآمدات کے لحاظ سے اپنا 30فیصد شیئر کھو سکتا ہے لہٰذا عالمی تجارت کے خلاء اور غیر روایتی اشیاء مثلاً پھلوں، سبزیوں، مچھلی، فوڈ سپلیمنٹ دوائیوں وغیرہ کی مانگ بڑھنے کے پیش نظر جہاں کہیں بھی مانگ ہو پاکستان کو لازمی طور پر اس کا فائدہ اٹھانا چاہیے۔
صدر ای ایف پی کا کہنا تھا کہ ورکرز کی صلاحیتوں کو نکھارنا انتہائی اہمیت کا حامل ہے تاہم اس کے لیے انہیں جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنا بہت ضروری ہے اور یہ صلاحیت پیدا کرنے کے اقدامات کے ذریعے ہی ممکن ہے ان میں سے ایک دولت مشترکہ اکیڈمی ہے۔ ای ایف پی مبینرفیق، صف اول کے صنعتکاروں اور نامور ماہر تعلیم کے ساتھ مل کر منصوبہ بنا رہا ہے جس کے تحت اکیڈمی مفت تربیت اور معیشت کے لیے انتہائی اہمت کے حامل کورسز کی پیشکش کرے گی جن میں مینوفیکچرنگ، صحت عامہ کا نظام، انفارمیشن ٹیکنالوجی، مواصلات، زرعی پروسیسنگ اور مہمان داری ودیگر قابل ذکر ہیں۔
انہوں نے پاکستان کے ”لُک افریقا“ اقدام کو پاکستانی برانڈ مصنوعات کے بارے میں آگاہی فراہم کرنے میں معاون قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس مقصد کے لیے ای ایف پی نے ایک ریسرچ ٹیم کو غیر روایتی مصنوعات کی نشاندہی کرنے کی ذمہ داری تفویض کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مصالہ جات، صنعتی لباس، سینی ٹائزر، گارمینٹس، فوڈ سپلیمنٹ، سرجیکل آلات، چھوٹی مشنری اور مچھلی وغیرہ برآمد کرنے کی بہت زیادہ گنجائش موجود ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ای ایف پی اور دولت مشترکہ کا پلیٹ فارم ہمسایہ اور علاقائی ملکوں سے نقل مکانی کرنے والے سرمایہ کاروں اور ڈوبی ہوئی کمپنیوں کی بحالی کے لیے بھی کوششیں کرے گا تاکہ وہ پاکستان کے خصوصی معاشی زونز میں آباد ہوسکیں اور سمندر، قدرتی وسائل اور زراعت کے لیے موافق موسمی حالات کا بھرپور فائدہ اٹھاسکیں۔ای ایف پی کے نومنتخب صدر اسماعیل ستار کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنرنفیس ذکریا کے ذریعے نئے ریٹیلرز کو تلاش کرنے کی جدوجہد کررہے ہیں تاکہ پھلوں اور غیر روایتی اجناس کی برآمدات کو فروغ دیا جاسکے۔