کراچی: بزنس مین گروپ (بی ایم جی) کے چیئرمین و سابق صدر کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) زبیر موتی والا نے کہا ہے کہ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان (کے ٹی پی) کے تحت لیاری ایکسپریس وے اور ناردرن بائی پاس کی توسیع کو بھی کے ٹی پی میں شامل کرنا ہوگا، جس سے کراچی میں ٹریفک کے مسئلے سے مؤثر انداز میں نمٹنے میں مدد ملے گی۔ لیاری ایکسپریس وے اور ناردرن بائی پاس کی اس طرح توسیع کی جائے کہ یہ دونوں منصوبے بندرگاہ کے احاطے کے اندر سے شروع ہوکر ہائی ویز تک جائیں۔
زبیر موتی والا نے ایک بیان میں نشاندہی کی کہ لیاری ایکسپریس وے جو فی الحال ہیوی ٹریفک کا بوجھ برداشت کرنے سے قاصر ہے اس کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ہیوی ٹریفک 24 گھنٹے اسے استعمال کرسکے۔
لیاری ایکسپریس وے جو کراچی پورٹ سے تقریباً 3 کلومیٹر دور ہے جبکہ ناردرن بائی پاس بھی پورٹ سے دور ہونے کی وجہ سے ماڑی پور روڈ اور متعدد دیگر سڑکوں پر شدید ٹریفک جام ہوتا ہے، لہٰذا ان دونوں اہم شاہراہوں کو بندرگاہ کے احاطے کے اندر سے ہی شروع ہونا چاہیے تاکہ ہیوی ٹریفک شہر کی کسی بھی سڑک کو چھوئے اور بغیر ملک بھر میں ترسیل کے لیے ان شاہراہوں کو استعمال کرسکے۔
انہوں نے مزید تجویز پیش کی کہ لیاری ایکسپریس وے اور ناردرن بائی پاس کی توسیع کرکے قائم کی جانے والی شاہراہ کا نام کراچی بائی پاس رکھا جاسکتا ہے۔ لیاری ایکسپریس وے اس وقت شہر کے اندر سہراب گوٹھ کے ایک نامناسب مقام پر نکلتی ہے جس کے نتیجے میں شاہراہ پاکستان اور آس پاس کی دیگر تمام سڑکوں پر ٹریفک کا شدید دباؤ پیدا ہوتا ہے لہٰذا ایکسپریس وے کے خارجی پوائنٹ کو آگے لے جاکر کراچی کے ٹول پلازہ کے قریب ایک دور دراز مقام پر منتقل کیا جائے۔ یہ ایک بہت ہی اہم پروجیکٹ ہے جس پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ شہر کی تمام سڑکوں کی مکمل تعمیر نو، سیوریج سسٹم، برساتی پانی کی نکاسی کا نیٹ ورک، رہائشی اور صنعتی صارفین کو بلا تعطل پانی کی فراہمی، صنعتی علاقوں کے انفرااسٹرکچر کی ترقی اور برآمدی صنعتوں کے لیے شعبہ جاتی سہولیات سے وابستہ ایک مخصوص ایریا کے قیام کو بھی ترجیحات میں شامل کیا جائے تاکہ کراچی واقعتاً تبدیل کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ پانی شہر کی اولین اور سب سے اہم ضرورت ہے۔ اس کے باوجود ہم میٹھے پانی کو کراچی شہر کی طرف موڑنے کے لیے مزید ذخائر اور منصوبے نہ بنا کر اسے سمندر میں چھوڑ رہے ہیں۔ کے فور جو کراچی کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے کئی سالوں سے زیر التوا ہے۔ پانی کی کمی کی وجہ سے صنعتوں اور ویلیو ایڈڈبرآمدی صنعتوں کے بند ہونے کا خدشہ ہے لہٰذا کراچی کے لیے سب سے اہم پروجیکٹ کے فور ہے، جسے اولین ترجیح دی جانی چاہیئے۔