تازہ ترین
تعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔فضل الرحمان کہتے ہیں کہ اتحاد نے آئینی ترمیم کی مخالفت کو مؤثر طریقے سے بے اثر کیا۔

لیاری ایکسپریس وے، ناردرن بائی پاس کو بندرگاہ تک وسعت دی جائے۔ زبیر موتی والا

extension of lyari expressway, northern bypass required
  • واضح رہے
  • دسمبر 26, 2020
  • 8:56 شام

چیئرمین بی ایم جی نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ انفراسٹرکچر، بلدیاتی و دیگر تمام اداروں کے بورڈز پر کراچی چیمبر کو نمائندگی دی جائے

کراچی: بزنس مین گروپ (بی ایم جی) کے چیئرمین و سابق صدر کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) زبیر موتی والا نے کہا ہے کہ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان (کے ٹی پی) کے تحت لیاری ایکسپریس وے اور ناردرن بائی پاس کی توسیع کو بھی کے ٹی پی میں شامل کرنا ہوگا، جس سے کراچی میں ٹریفک کے مسئلے سے مؤثر انداز میں نمٹنے میں مدد ملے گی۔ لیاری ایکسپریس وے اور ناردرن بائی پاس کی اس طرح توسیع کی جائے کہ یہ دونوں منصوبے بندرگاہ کے احاطے کے اندر سے شروع ہوکر ہائی ویز تک جائیں۔

زبیر موتی والا نے ایک بیان میں نشاندہی کی کہ لیاری ایکسپریس وے جو فی الحال ہیوی ٹریفک کا بوجھ برداشت کرنے سے قاصر ہے اس کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ہیوی ٹریفک 24 گھنٹے اسے استعمال کرسکے۔

لیاری ایکسپریس وے جو کراچی پورٹ سے تقریباً 3 کلومیٹر دور ہے جبکہ ناردرن بائی پاس بھی پورٹ سے دور ہونے کی وجہ سے ماڑی پور روڈ اور متعدد دیگر سڑکوں پر شدید ٹریفک جام ہوتا ہے، لہٰذا ان دونوں اہم شاہراہوں کو بندرگاہ کے احاطے کے اندر سے ہی شروع ہونا چاہیے تاکہ ہیوی ٹریفک شہر کی کسی بھی سڑک کو چھوئے اور بغیر ملک بھر میں ترسیل کے لیے ان شاہراہوں کو استعمال کرسکے۔

انہوں نے مزید تجویز پیش کی کہ لیاری ایکسپریس وے اور ناردرن بائی پاس کی توسیع کرکے قائم کی جانے والی شاہراہ کا نام کراچی بائی پاس رکھا جاسکتا ہے۔ لیاری ایکسپریس وے اس وقت شہر کے اندر سہراب گوٹھ کے ایک نامناسب مقام پر نکلتی ہے جس کے نتیجے میں شاہراہ پاکستان اور آس پاس کی دیگر تمام سڑکوں پر ٹریفک کا شدید دباؤ پیدا ہوتا ہے لہٰذا ایکسپریس وے کے خارجی پوائنٹ کو آگے لے جاکر کراچی کے ٹول پلازہ کے قریب ایک دور دراز مقام پر منتقل کیا جائے۔ یہ ایک بہت ہی اہم پروجیکٹ ہے جس پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ شہر کی تمام سڑکوں کی مکمل تعمیر نو، سیوریج سسٹم، برساتی پانی کی نکاسی کا نیٹ ورک، رہائشی اور صنعتی صارفین کو بلا تعطل پانی کی فراہمی، صنعتی علاقوں کے انفرااسٹرکچر کی ترقی اور برآمدی صنعتوں کے لیے شعبہ جاتی سہولیات سے وابستہ ایک مخصوص ایریا کے قیام کو بھی ترجیحات میں شامل کیا جائے تاکہ کراچی واقعتاً تبدیل کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ پانی شہر کی اولین اور سب سے اہم ضرورت ہے۔ اس کے باوجود ہم میٹھے پانی کو کراچی شہر کی طرف موڑنے کے لیے مزید ذخائر اور منصوبے نہ بنا کر اسے سمندر میں چھوڑ رہے ہیں۔ کے فور جو کراچی کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے کئی سالوں سے زیر التوا ہے۔ پانی کی کمی کی وجہ سے صنعتوں اور ویلیو ایڈڈبرآمدی صنعتوں کے بند ہونے کا خدشہ ہے لہٰذا کراچی کے لیے سب سے اہم پروجیکٹ کے فور ہے، جسے اولین ترجیح دی جانی چاہیئے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے