اسلام انسان کو میدان حیات کے ہر شعبہ میں ہدایت و رہنمائی کرتا ہے. گود سے گور تک اسلام مسلمانوں کیلئے کافی و شافی ہے. ارکان اسلام میں سے روزہ بڑی اہمیت کا حامل ہے. ماہ صیام میں ہر مسلمان عاقل بالغ پہ روزے فرض کئے گئے ہیں تاکہ مسلمان روحانی و جسمانی بالیدگی پا سکیں.اس ماہ مسلمان لغزشوں اور سستی و کاہلی کو ترک کر کہ اللہ کی عبادت کیلئے کمر بستہ و حاضر ہو جاتے ہیں روزہ سے جہاں مسلمان روحانی قوت حاصل کرتے ہیں تو وہیں آج میڈیکل سائنس اپنی تحقیق و تشخیص سے واضح کر رہی ہے کہ روزہ سے انسان جسمانی طور پہ بھی توانا و تندرست ہو جاتا ہے.
رمضان کی ابتداء ہوتے ہی ہر مسلمان کا قلب و رخ شاداں و فرحاں ہو جاتا ہے.اس برس بھی ماہ صیام اپنی برکت و رحمت نچھاور کرتا ہوا ہم سے جدا ہو گیا. ماہ رمضان میں سحری کے پرنور اوقات اور افطار میں روح پرور و جاں فزا مناظر،صلوۃ پنجگانہ کی باجماعت ادائیگی اور رات صلوۃ التراویح میں قرآن پاک کی سماعت اور پھر ہزار مہینوں سے بہتر رات لیلۃ القدر اور رمضان کے اخیر میں لیلۃ الجائزہ (جسے چاند رات کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے)اللہ رب العزت کے مسلمانوں پہ ایسے انعامات و نوازشات ہیں جو فرحت و سرور اور گناہوں کی بخشش و نجات کا سبب بنتے ہیں.مہینہ بھر روزے رکھنے کے بعد اہل اسلام کو عید الفطر کا تحفہ عطا کیا گیا ہے.
ہر قوم و مذہب میں عید کا تصور موجود ہے.مدینہ میں حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی تشریف آوری سے قبل دو تہوار نوروز اور مہرگان منائے جاتے تھے اور اسی طرح سابقہ انبیاء کرام علیہم السلام کی امم بھی عید منایا کرتی تھیں. حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ والہ و سلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو وہاں کے لوگوں کے نزدیک دو دن ایسے تھے جن میں وہ کھیل تماشے میں مشغول ہوتے آپ نے پوچھا کہ یہ دو دن کیا ہیں؟لوگوں نے بتایا کہ ان میں ہم زمانہ جاہلیت سے کھیلا کرتے ہیں آپ نے فرمایا کہ اللہ پاک نے تمہارے لئے ان دو دن کے بدلہ دوسرے دن ان سے بہتر عطا فرمائے ہیں ایک عید الفطر دوسرا عید الاضحٰی.اس حدیث سے عیاں ہوتا ہے کہ مسلمانوں کیلئے جو اسلام نے دن عید کے طور پہ مقرر کئیے ہیں ان میں فرحت و مسرت کے علاوہ خیر و بھلائی بھی موجود ہے.مسلمانوں کے ملی و اسلامی تہوار ایسے ہیں
جو ان کو دوسروں سے ممتاز کرتے ہیں اور اسلام کے علاوہ دوسرے دیگر مذاہب میں ایسے پاکیزگی و طہارت سے بھرپور اور فرحت و مسرت کے تہوار نہیں پائے جاتے اور دوسرے مذاہب کے بہت سے ایسے تہوار کہ جو خود ساختہ اور من مانی رسومات پہ مشتمل ہوتے ہیں اور اخلاقیات و تہذیب سے عاری بھی.عیدین کو منانے کے ساتھ ساتھ ہمیں اس بات پہ بھی غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے کہ آخر ان کے مقاصد کیا ہیں؟اور ان دنوں کے حوالے سے اسلام کی تعلیمات و احکامات کیا ہیں؟؟اگر دیکھا جائے تو اسلام کے علاوہ باقی اقوام و ملل میں ایسے روز محض لہو و لعب اور تعیش و لطف اندوز ہونے کیلئے منائے جاتے ہیں. لیکن عید الفطر کا روز بدن و روح کی پاکیزگی اور مہینہ بھر عبادت و ریاضت کے نتیجہ میں عطا ہوا ہے جو مسلمانوں میں آپسی اتحاد و اتفاق،
ایثار و ہمدردی اور یگانگت و قرابت کو بڑھانے کا بھی بہت بڑا ذریعہ ہے.جو مسلمانوں کو پیغام دیتا ہے کہ ہمیشہ مسلمان آپس میں یک جان کی مانند زندگی بسر کریں اتحاد کی فضا کو قائم رکھیں گے تو تمہارا دشمن کبھی بھی تم کو شکست نہیں دے پائے گا لیکن اگر تم نے رنگت و نسلی تفخر کی بناء پہ لڑائی جھگڑے شروع کئے تو دشمن تمہیں توڑ کہ رکھ دے گا.اسلام نے غربا و مساکین کو بھی اس روز خوشیوں سے محروم نہیں کیا بلکہ ان کی امداد و اعانت اور عید کی خوشیوں سے بھرپور لطف اندوز کرنے کیلئے صدقہ فطر کا حکم دیا. اس بات کا خیال رکھیں کہ اس مسرت کے موقعہ پہ آپ کا کوئی پڑوسی و رشتہ دار یا یتیم و غریب آپ کی مدد و معانقہ کا منتظر ہو اور آپ اپنی خوشی کی لہر میں ہوں
لہٰذا اپنے اردگرد کے افراد کا خیال رکھئیے اور اپنی ذاتی رنجش و خفگی اور لڑائی جھگڑے ختم کر کہ ایک دوسرے کو معاف کیجئے اور سابقہ بیجا قسم کی پریشانیاں لڑائیاں اور ہر طرح کی ناراضگی جو دماغ پہ سوار کر کہ آج تک کوئی قلعہ فتح نہیں کیا تو اب بھی یقیناً نہیں کر سکیں گے تو لہٰذا اس بار و بوجھ کو اتارتے ہوئے آپس میں صلح و سلامتی کی راہ اختیار کیجئے اور یقیناً اس سے ذہنی سکون بھی میسر آئے گا اور عید کی خوشیوں میں بھی اضافہ ہو گا.عید کا روز اللہ پاک کی طرف سے تحفہ و عطیہ ہے اس روز اور اس کے علاوہ بھی جھوٹ غیبت لغویات و دشنام طرازی اور ایسی مغربی خرافات جن کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ان سے احتراز کیجئے.کتنے افسوس کی بات ہے کہ جو دن اللہ رب العزت کی طرف سے تحفہ کے طور پہ عطا کیا گیا ہے تو ہم اس روز اس ذات کا شکر بجا لانے کی بجائے اگر اسی کی حکم عدولی و نافرمانی میں گزاریں.دکھی انسانوں کا سہارا بنیں اسلامی اقدار و روایات کو اپنائیں اور شام و کشمیر اور فلسطین جیسے مسلم ممالک جو دشمن و ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں ان کو لازمی دعاؤں میں یاد رکھیں.
پاکستان زندہ باد
اسلام پائندہ باد