الیکشن کمیشن کے دو ارکان کی تقرری کے سلسلے میں سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ جلد متوقع ہے۔ الطاف قریشی اور قیصر خاتون کی تقرری کیخلاف عام لوگ اتحاد نے عدالت سے رجوع کیا تھا، جس کے سربراہ سندھ ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس وجیہ الدین احمد ہیں۔
واضح رہے کہ سیاسی جماعت عام لوگ اتحاد کے قائم مقام چیئرمین جسٹس (ر) وجیہ الدین نے سندھ ہائی کورٹ میں آئینی درخواست دائر کی تھی، جس میں یہ استدعا کی گئی تھی کہ الیکشن کمیشن کے دو ارکان جسٹس (ر) الطاف قریشی اور جسٹس (ر) قیصر خاتون کی تقرری آئین کے مطابق نہیں ہوئی، کیونکہ یہ دونوں ہائی کورٹ کے جج رہ چکے ہیں۔
عام لوگ اتحاد کی طرف سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ آئین کی دفعہ 207(2) کے ماتحت ہائی کورٹ کا جج اپنی ریٹائرمنٹ کے دو سال کے عرصے میں کسی بھی سرکاری عہدے پر فائز نہیں ہو سکتا۔ تاہم ان دونوں ججز کی تقرری اس عرصے کے دوارن کر دی گئی۔
واضح رہے کہ الطاف قریشی لاہور ہائی کورٹ اور ارشاد خاتون پشاور ہائی کورٹ کی جج رہ چکی ہیں۔
کیس کی 15 سماعتیں سندھ ہائی کورٹ کی دو پنچوں نے یکے بعد دیگرے کیں۔ اس حوالے سے جسٹس عقیل عباسی کی سربراہی میں قائم بنچ نے دو ستمبر کو اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
اس اثنا میں الیکشن کمیشن کے دونوں ارکان نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی کہ اس کیس کو سندھ ہائی کورٹ سے اسلام آباد منتقل کیا جائے، کیونکہ الیکشن کمیشن اسلام آباد میں ہے۔
ادھر عام لوگ اتحاد نے مذکورہ درخواست کی مخالفت کی اور بتایا کہ الیکشن کمیشن کی عمل داری پورے پاکستان میں ہے، لہٰذا کسی بھی ہائی کورٹ میں یہ درخواست دائر کی جا سکتی ہے۔
اس پر سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ یہ مسئلہ سندھ ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار میں آتا ہے یا نہیں یہ فیصلہ سندھ ہائی کورٹ نے کرنا ہے۔ لیکن چونکہ الطاف قریشی اور قیصر خاتون کی جانب سے یہ کہا گیا تھا کہ ہمارے وکیل تقریباً 15 پیشیوں پر عدالت میں حاضر نہ ہو سکے اور انہوں ںے بحث نہیں کی، لہٰذا اس کا موقع دیا جائے۔
اس ضمن میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ 30 ستمبر تک دونوں الیکشن کمشین ارکان اپنے تحریری دلائل عدالت میں پیش کر دیں۔
معلوم ہوا ہے کہ دونوں نے اپنے دلائل پیش کر دیئے ہیں۔ اب متوقع طور پر سندھ ہائی کورٹ الیکشن کمیشن ارکان کی غیر آئینی تقرری سے متعلق جلد محفوظ فیصلہ سنائے گی۔