تازہ ترین
ڈونلڈ ٹرمپ آج امریکہ کے 47ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گےسابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں میڈیا اور وکلأ سے گفتگوتعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔

دنیا کے طویل القامت جانور کو ناپیدی کا خطرہ

دنیا کے طویل القامت جانور کو ناپیدی کا خطرہ
  • واضح رہے
  • مئی 1, 2019
  • 2:45 شام

عالمی ادارہ برائے تحفظ فطرت آئی یو سی این کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق 3 دہائیوں میں زرافوں کی آبادی 40 فیصد تک کم ہوئی ہے۔

عالمی ادارہ برائے تحفظ فطرت آئی یو سی این نے کہا ہے کہ افریقی جنگلات میں انسانوں کی سرگرمیوں کے باعث زرافوں کی دو نسلیں معدومی کے خطرے سے دوچار ہیں، جس کے باعث انہیں انتہائی خطرے سے دوچار جنگلی حیات کی فہرست میں شامل کرلیا گیا ہے۔

آئرش پوسٹ کے مطابق عالمی ادارے نے کہا کہ افریقی ممالک میں کوردوفن اور نوبین نسل کے زرافوں کی آبادی تیزی سے سکڑ رہی ہے۔ جبکہ ایک اور نسل ریٹیکولٹڈ بھی خطرے سے دوچار ہے۔ اس کا اندازہ ان اعداد و شمار سے لگایا جا سکتا ہے کہ 90 کی دہائی سے زرافوں کی تعداد میں 40 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق کوردوفن زرافہ کیمرون، چاڈ، سینٹرل جمہوریہ افریقہ اور مغربی سوڈان میں پایا جاتا ہے۔ جبکہ نوبین زرافے ایتھوپیا، کینیا، یوگینڈا، سوڈان، جنوبی سوڈان میں پائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ دونوں اقسام کے زرافے ایرٹریا، گینیا، برکینا فاسو، نائجیریا، ملاوی، مورتانیہ اور سینیگال میں بھی موجود ہیں، جہاں ان کی نسل معدومی کی طرف بڑھ رہی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں اب صرف 5200 کوردوفن اور 17 ہزار 785 نیوبن زرافے باقی رہ گئے ہیں۔

واضح رہے کہ بر اعظم افریقہ میں زرافہ کی نو مختلف اقسام پائی جاتی ہیں اور اس کی یہ اقسام اس کی جلد کے دھبوں سے پہچانی جاتی ہیں، مگر ان سبھی کو اپنی بقا کا خطرہ لاحق ہے۔ آئی یو سی این اسپیشل سروائیول کمیشن کی شریک چیئرمین جولیان فیسینی نے بتایا ہے کہ افریقہ میں کان کنی، تعمیراتی کام، غیر قانونی شکار اور زراعت کے فروغ کے باعث ذرافے اپنی آبائی پناہ گاہوں یا فطری گھر سے محروم ہوجاتے ہیں۔

جولیان فیسینی نے کہا کہ افریقہ کے جنوبی حصوں میں زرافوں کو زیادہ خطرہ لاحق نہیں ہے، مگر مشرقی، سینٹرل اور مغربی افریقہ میں دنیا کے سب سے طویل القامت جانور ناپید ہو رہے ہیں۔ 90 کی دہائی سے زرافہ کی آبادی مسلسل کم ہو رہی ہے، جو لمحہ فکریہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق 1985 تک دنیا بھر میں زرافوں کی تعداد ایک لاکھ 63 ہزار تھی تاہم اب یہ گھٹ کر صرف 97 ہزار رہ گئی ہے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے