سرینگر: مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز کی جانب سے ڈالروں کیلئے مظلوم کشمیریوں کا ناحق خون بہائے جانے کا سنسنی خیز انکشاف ہوا ہے۔ تحقیقات میں سامنے آیا ہے کہ بھارتی فوج کے ایک افسر نے نہتے شہریوں کو نقد انعام حاصل کرنے کے لیے گولی مار کر شہید کیا۔
فرانسیسی نیوز ایجسنی اے ایف پی کے مطابق بھارتی فوج کے افسر کیپٹن بھوپندرا سنگھ کو قتل اور سازش کے الزامات کا سامنا ہے۔ اے ایف پی نے پولیس کے تفتیشی افسران کے حوالے سے کہا ہے کہ کیپٹن بھوپندرا سنگھ نے راجوڑی کے علاقے میں جعلی مقابلے میں تین مزدوروں کو نقد انعام حاصل کرنے کے لیے قتل کر دیا تھا۔
پولیس کی چارج شیٹ کے مطابق کیپٹن بھوپندرا سنگھ نے گزشتہ سال جولائی میں 27 ہزار 200 ڈالر انعام کی امید میں ابرار گجر، امتیاز گجر اور ابرار خان کو گولی مار کر شہید کر دیا تھا۔ کیپٹن سنگھ اور اس کے دو ساتھیوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ تینوں شہریوں کے پاس اسلحہ تھا۔ جبکہ پولیس تفتیش میں اس بیان کو مسترد کیا گیا ہے۔
تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مقتولین کو دہشت گرد ظاہر کرنے کی غرض سے ان کے ہمراہ اسلحہ دکھایا گیا تھا۔ واضح رہے کہ شدت پسندوں کو ہلاک کرنے پر بھارتی حکومت سکیورٹی فورسز کو 27 ہزار ڈالر انعام کے طور پر دیتی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیمیں کئی مرتبہ مالی معاوضے کے خلاف خبردار کر چکی ہیں کہ یہ معصوم شہریوں کے ماورائے عدالت قتل کا باعث بن رہا ہے۔ انسانی حقوق کے وکیل پرویز امروز نے اے ایف پی کو بتایا کہ قانونی استثنیٰ کے ساتھ ساتھ نقد انعام کی پالیسی کے باعث ایسے واقعات جاری رہیں گے کہ فائرنگ کے تبادلے کی آڑ میں معصوم شہریوں کو ہلاک کیا جائے گا۔
انڈین قانون کے تحت کسی بھی فوجی اہلکار کے خلاف سویلین عدالتوں میں مقدمات نہیں چلائے جا سکتے جب تک کہ حکومت اس کی اجازت نہ دے۔ گزشتہ 30 سالوں میں پولیس کی جانب سے درجنوں درخواستوں کے باوجود انڈین حکومت نے کسی بھی فوجی کے خلاف سویلین عدالت میں مقدمات چلانے کی اجازت نہیں دی۔