پشاور: پشاور میں مدرسہ جامعہ زبیریہ میں ہونے والے دھماکے میں طلبہ سمیت 8 افراد شہید جبکہ 112 زخمی ہوگئے۔ مذکورہ مدرسہ پشاور کے کوہاٹ روڈ پر دیر کالونی کے علاقے میں واقع ہے، جو مسجد سے متصل ہے۔
ایس ایس پی آپریشنز منصور امان نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں اب تک 7 افراد کے شہید ہونے کی تصدیق ہوئی ہے، جن میں مدرسہ میں تلاوتِ قرآن پاک کرنے والے بچے بھی شامل ہیں۔ زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ اسپتال سمیت مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
منصور امان کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ امپرووائزڈ ایکسپلوزو ڈیوائس (آئی ای ڈی) دھماکا تھا جس میں 5 سے 6 کلو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا۔ ایک اور سینئر پولیس عہدیدار نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ مدرسہ میں دھماکا اس وقت ہوا جب قرآن پاک کی کلاس جاری تھی اور مشکوک شخص مدرسے میں بیگ رکھ کر چلا گیا۔
ایک اور سینئر پولیس افسر محمد علی گنڈاپور نے ان معلومات کی تصدیق کی اور کہا کہ زخمی ہونے والوں میں 2 استاد بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب لیڈی ریڈنگ اسپتال کے ترجمان محمد عاصم نے بتایا کہ دیر کالونی میں دھماکے کے بعد 7 لاشوں اور 70 زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ دھماکے میں شہید ہونے والوں میں 4 طالبعلم بھی تھے جن کی عمریں 15 سے 25 سال کے درمیان تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ زخمیوں کو فوری طبی امداد دی جا رہی ہیں تاہم زیادہ تر زخمی جھلسے ہوئے ہیں۔
rپورٹس کے مطابق زخمیوں کو خیبرٹیچنگ اسپتال، حیات آباد میڈیکل کمپلیکس اور نصیر اللہ خان بابر اسپتال بھی منتقل کیا گیا، جہاں حکام نے بتایا کہ 72 زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ، 2 خیبر ٹیجنگ اور حیات آباد میڈیکل کمپلیکس اور 37 نصیر اللہ خان بابر ہسپتال لائے گئے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکہ اس وقت ہوا جب صبح آٹھ بجے مدرسے میں درس و تدریس کا عمل جاری تھا۔ پشاور کے سی سی پی او محمد علی خان کا کہنا ہے کہ دھماکہ صبح ساڑھے آٹھ بجے ہوا جب بچے قرآن کی تلاوت کر رہے تھے۔
پولیس حکام کے مطابق ابتدائی طور پر یہی معلوم ہوا ہے کہ دھماکہ خیز مواد کسی بیگ میں رکھا گیا تھا۔ ریسکیو 1122 کے ترجمان بلال فیضی کے مطابق دھماکے کے مقام پر گڑھا پڑا ہوا ہے۔