تازہ ترین
تعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔فضل الرحمان کہتے ہیں کہ اتحاد نے آئینی ترمیم کی مخالفت کو مؤثر طریقے سے بے اثر کیا۔

سائبر کرمنلز بینکوں، آن لائن کاروبار کے لئے بڑا خطرہ

Cybercrimes becoming a national security threat
  • واضح رہے
  • جنوری 19, 2021
  • 10:27 شام

بڑھتی وارداتوں سے عوام اور کاروباری برادری کا اعتماد متاثر ہو رہا ہے، سائبر کرائم دنیا کا سب سے زیادہ منافع بخش جرم بن چکا ہے۔ میاں زاہد حسین

کراچی: ایف پی سی سی آئی کے نیشنل بزنس گروپ کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ سائبر کرمنلز مالیاتی اداروں اور آن لائن بزنس کے لئے بڑا خطرہ بن گئے ہیں۔ ان کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں سے عوام اور کاروباری برادری کا اعتماد متاثر ہو رہا ہے جبکہ ان سے نمٹنے والے اداروں کی کارکردگی مایوس کن ہے۔

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سائبر کرائمر میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے جس سے کاروباری لین دین مشکل ہوتا جا رہا ہے ۔مجرموں کو نادرا بینکوں اور ٹیلی کام کمپنیوں سمیت متعدد اداروں میں موجود کالی بھیڑوں کا تعاون حاصل ہےءجو انھیں صارفین کا ڈیٹا فروخت کرتے ہیں جسکی مدد سے یہ ہائی ٹیک مجرم لوٹ مار کرتے ہیں اور ملکی اداروں کے لئے انھیں ٹریس کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

کئی گروہ یونین کونسلوں سے ڈیٹا حاصل کرتے ہیں جبکہ کئی کو عوام کی ووٹر لسٹوں تک رسائی حاصل ہوتی ہے جس کی مدد سے وہ اپنی سرگرمیاں جاری رکھتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان میں بینکوں اور دیگر نجی و سرکاری اداروں نے سائبر سیکوریٹی کے لئے خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے ہیں جبکہ انٹرنیٹ سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لئے بھی زیادہ تر سفارشی افراد کو بھرتی کیا گیا ہے جس سے معاملات بگڑ رہے ہیں۔

کئی بینک مقامی اور غیر ملکی ہیکروں کا نشانہ بن چکے ہیں تاہم ایسے زیادہ تر واقعات پر خاموشی اختیار کر لی جاتی ہے تاکہ صارفین کا اعتماد متاثر نہ ہو۔پاکستان میں اس سلسلہ میں قوانین اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دونوں کمزوری کا شکار ہیں۔ ایک طرف قوانین کمزور ہیں تو دوسری طرف اداروں کے پاس وسائل کی کمی ہے۔ سائبر کرائمز کو ایک وفاقی ادارے کا ونگ بنانے کے بجائے الگ ادارے قائم کیا جائے تو صورتحال بہتر ہو سکتی ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق 2015 میں سائبر کرائمر کی وجہ سے دنیا کو تین کھرب ڈالر کا نقصان ہوا تھا جو 2025 تک ساڑھے دس کھرب تک پہنچ جائے گا جو ساری دنیا میں ہر قسم کی منشیات کی تجارت سے زیادہ منافع بخش اور قدرتی آفات سے زیادہ نقصان دہ ہے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے