کراچی: آل سٹی تاجر اتحاد ایسوسی ایشن رجسٹرڈ کے صدر اور کراچی ٹمبر مرچنٹس گروپ کے صدر شرجیل گوپلانی سے معروف سماجی کارکن اور ایدھی فاؤنڈیشن کے چیئرمین فیصل ایدھی نے ملاقات کی۔ جس میں کراچی کے مسائل اور ایدھی فاؤنڈیشن کی کارکردگی پر تبادلہ خیال ہوا۔
فیصل ایدھی نے حکومت کے چند فیصلوں پر جن کی وجہ سے ان دنوں ایدھی فاؤنڈیشن مشکلات سے دوچار ہے، کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان کے دوردراز علاقوں میں عام سوزوکی گاڑیاں اتنی آسانی سے نہیں پہنچ سکتیں۔ اسی لیے فلاحی کاموں کے لیے ایدھی فاؤنڈیشن نے چند لینڈ کروزر گاڑیاں برائے ایمبولینس منگوانی تھیں۔ جن میں سے آٹھ گاڑیاں اس وقت آسٹریلیا میں موجود ہیں۔
ان میں سے ایک بھیجی جانے والی لینڈ کروزر کی کسٹم کلیئرنس نہیں ہوسکی۔ 2018ء ماڈل کی لینڈ کروزر ایمبولینس کے لیے منگوائی گئی تھی۔ آٹھ گاڑیاں آسٹریلیا میں اس لیے روکی گئی ہیں کہ جب تک اسے کلیئر نہیں کیا جاتا، وہ بھی نہیں بھیجی جاسکتیں۔ حکومت اس وقت اپنی کسٹم پالیسی کے سبب اسے کلیئر نہیں کررہی۔
فیصل ایدھی کا کہنا تھا کہ چونکہ اندرون سندھ کی سڑکیں اور راستے عام ایمبولینس گاڑیوں کے لیے بہتر نہیں ہیں جبکہ لینڈکروزر گاڑیاں ہر طرح کے راستوں کے لیے بہتر ہیں۔ یہ بات تو سب ہی اچھی طرح جانتے ہیں کہ اسّی کی دہائی میں محترم عبدالستار ایدھی صاحب نے ایدھی فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی تھی۔
اس وقت پوری دنیا ایدھی فاؤنڈیشن کی خدمات کا اعتراف کرتی ہے اور بین الاقوامی طور پر سب سے بڑی ائیر ایمبولینس سروس کا اعزاز بھی ایدھی فاؤنڈیشن کو حاصل ہے۔ پاکستان کے نام کے ساتھ ایدھی فاؤنڈیشن کو بھی یاد کیا جاتا ہے۔ اس فلاحی ادارے نے ہر طرح کے حالات میں پاکستان کے ہر چھوٹے بڑے علاقے میں فلاحی کام انجام دئیے ہیں۔ اس صورت میں گاڑیوں کو کلیئر کرنا سمجھ سے باہر ہے۔
آل سٹی تاجر اتحاد ایسوسی ایشن رجسٹرڈ کے صدر، کراچی ٹمبر مرچنٹس گروپ کے صدر شرجیل گوپلانی نے کہا کہ چیئرمین نیشنل ٹیرف کمیشن، ممبر کسٹم پالیسی اور وزیراعظم کے مشیر حماد اظہر صاحب سے رابطہ کرکے اس مسئلے کو حل کرانے کی کوشش کریں گے۔
اس کے علاوہ کروڑوں روپے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں بھی حکومت پاکستان کے پاس جمع ہیں جو کہ وہ ریفنڈ کرنے سے قاصر ہے۔ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ حکومت صنعتی اداروں کو تو ریفنڈ کرنے میں تیزی دکھاتی ہے لیکن ایدھی فاؤنڈیشن جو کہ ایک فلاحی ادارہ ہے اس کے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں کروڑوں روپے ریفنڈ کرنے سے قاصر ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ آٹھ ماہ سے پورٹ پر کھڑی ہونے کے سبب بین الاقوامی شپنگ کمپنی اور پورٹ اتھارٹی کے ڈیمرج اور ڈیٹیشن کی مد میں تقریباً ساڑھے آٹھ لاکھ روپے کا بل بن چکا ہے۔
شرجیل گوپلانی نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ایدھی فاؤنڈیشن کی گاڑیاں فوری طور پر کلیئر کی جائیں اور ان کی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں حکومت پاکستان کے پاس جمع شدہ رقم ادا کی جائے تاکہ ایدھی فاو¿نڈیشن فلاحی کاموں کو انجام دے سکے۔