امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے ایک تازہ بیان میں کہا ہے کہ کولیشن سپورٹ فنڈ (سی ایس ایف) کو بحال نہ کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی جانب سے پاکستان کی سیکورٹی معاونت کیلئے ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کی امداد روکے جانے کے بعد واشنگٹن اور اسلام آباد کے تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ امداد ایک موثر خارجہ پالیسی کا ذریعہ ہے۔
نیو جرسی میں اپنے گالف ریزورٹ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر نے 22 جولائی کو عمران خان سے وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ یہ بہت اچھی ملاقات تھی۔
میڈیا سے گفتگو کے دوران ایک رپورٹر نے ڈونلڈ ٹرمپ کو یاد دلایا کہ انہوں نے اپنے حالیہ بجٹ میں بھی غیر ملکی امداد میں تقریباً 4 ارب ڈالر کی کمی کی تھی اور سوال کیا کہ کیا ان کا خیال ہے کہ امداد کی بحالی سے امریکہ زیادہ محفوظ ہوگا۔ امریکی صدر نے جواب میں کہا کہ میرا نہیں خیال ایسا ہوگا اور اگر میں سوچتا کہ ایسا ہوگا تو میں شاید ایسا کرتا۔
ٹرمپ نے کہا کہ میں نے پاکستان کی ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کی ایک سال کی امداد میں کٹوتی کی تھی اور جب میں نے ایسا کیا کہ ہمارے ان سے تعلقات میں بہتری آئی۔ عمران خان سے ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم یہاں آئے، ہماری بہت اچھی ملاقات ہوئی اور اب ہمارے پاکستان سے بہت بہتر تعلقات ہیں۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ غیر ملکی امداد تعلقات بہتر بنانے میں مدد نہیں کرتی۔
واضح رہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ نے گزشتہ سال اعلان کیا تھا کہ جب تک پاکستان دہشت گردوں کے خلاف موثر کارروائی نہیں کر دیتا تب تک پاکستان کی ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کی امداد بند رہے گی۔