یہ روایت 25 اپریل 1872ء کو لندن میں پیدا ہونے والے سابق انگلش کرکٹر سی بی فرائی نے ڈالی، جو ہر فن مولا تھے۔
چارلس برجس فرائی نے متعدد شعبہ ہائے زندگی میں قابل ستائش کارکردگی دکھاکر برطانوی معاشرے میں ایک منفرد مقام حاصل کیا۔ ٹیسٹ کیریئر میں 1223 رنز بنانے والے اس بیٹسمین کو بیک وقت کئی شعبوں میں اپنی صلاحیتوں منوانے کا
اعزاز حاصل ہے۔ سی بی فرائی ایتھلیٹ، فٹ بالر، رگبی پلیئر، سیاستدان، سفارت کار، آکسفورڈ یونیورسٹی میں ریسرچر، استاد، مصنف، ایڈیٹر اور پبلشر بھی تھے۔ کرکٹر اور فٹ بالر کی حیثیت سے برطانیہ کی نمائندگی کرنے کے علاوہ 13 برس کی عمر میں اسپورٹس مین کا درجہ ملنا سی بی فرائی کے شاندار کارناموں میں شامل ہے۔
آکسفورڈ کے ریپٹن اسکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے والے سی بی فرائی کم عمری میں اسکول کی انڈر 16 رگبی ٹیم کا حصہ بن گئے تھے۔ 17 برس کی عمر میں انہیں برطانیہ کی فٹ بال ایسوسی ایشن چیلنج یعنی ایف اے کپ میں شامل کرلیا گیا تھا۔ اس سے قبل سی بی فرائی، آرتھر فورمین نامی کوچ کی رہنمائی میں کرکٹ اور فٹ بال کی ٹریننگ کیا کرتے تھے۔ انگلش بیٹسمین نے ایتھلیٹکس میں اپنی قابلیت منواتے ہوئے کئی ٹرافیاں بھی حاصل کیں، لیکن اس کے باوجود وہ دنیا بھر میں کرکٹر کی حیثیت سے مشہور ہوئے۔ انگلش ٹیم کے بہترین قائد ہونے کی وجہ سے سی بی فرائی کو عالمی شہرت ملی تھی۔ اس دور میں ساڑھے تین گھنٹے کے دوران 23 چوکے لگانے پر کرکٹ کے حلقے انگلش بیٹسمین کو ”ہارڈ ہٹر“ بھی کہا کرتے تھے۔
سی بی فرائی کے ایتھلیٹکس کیریئر کی بات کی جائے تو انہوں نے 1893ء میں 23 فٹ ساڑھے 6 انچ کی لانگ جمپ لگاکر عالمی ریکارڈ قائم کردیا تھا۔ اسی طرح آکسفورڈ اور ییلے کے درمیان پہلے انٹرنیشنل مقابلے میں انہوں نے لانگ جمپ میں تیسری پوزیشن جبکہ 100 یارڈز کا ٹائٹل بھی اپنے نام کیا۔ اس سلسلے میں برطانوی اخبار ٹیلی گراف کے مطابق سی بی فرائی کا گھر میڈلز، ٹرافیوں، ایوارڈز اور دیگر اعزازات سے بھرا پڑا ہے۔
سابق انگلش کپتان نے ساؤتھ ہیمپٹن کی طرف سے فٹ بال کیریئر کا آغاز 26 دسمبر 1900ء میں ٹوٹنگم ہاٹسپر کے خلاف میچ سے کیا تھا۔ لیکن پروفیشنل فٹ بالر کی حیثیت سے انہیں 9 مارچ 1901ء میں انگلش دستے میں شامل کیا گیا، یہ میچ آئرلینڈ کے خلاف کھیلا گیا تھا۔ زخمی ہونے کی وجہ سے سی بی فرائی نے بالآخر 1903ء میں فٹ بال سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ فٹ بال کو خیر باد کہنے کے بعد انگلش بیٹسمین نے رگبی جیسے انتہائی خطرناک کھیل کو ترجیح دی، لیکن وہ آر ایف سی، بلیک ہیلتھ اور باربیرین جیسی معروف ٹیموں میں اپنی جگہ نہ بنا سکے۔
مانچسٹر سے شائع ہونے والے ایک اخبار کا کہنا ہے کہ انگلش کپتان کرتب باز بھی تھے، لیکن انہوں نے کرتب بازی کا مظاہرہ کبھی کسی پلیٹ فارم پر نہیں کیا۔ سی بی فرائی کی والدہ اکثر بیمار رہا کرتی تھیں اور ان کے گھر کے مالی حالات بھی ٹھیک نہیں تھے۔ سی بی فرائی کو اسکالر شپ کی مد میں سالانہ 80 پونڈ دیئے جاتے تھے، جبکہ یونیورسٹی کے دیگر طالب علموں کو سالانہ 400 پونڈ ادا کئے جاتے تھے۔
پیسے کمانے کے لئے ایک دور میں سی بی فرائی نے ماڈلنگ بھی کی اور اپنی تعلیم کے اخراجات خود اٹھائے۔ معروف کرکٹ ویب سائٹ کے مطابق آکسفورڈ سے گریجویٹ کرنے کے بعد سی بی فرائی نے چارٹر اسکول میں پڑھانا شروع کردیا تھا۔ جبکہ 1908ء میں انہیں ٹریننگ شپ مرکوری نامی ڈیپارٹمنٹ کا ڈائریکٹر منتخب کیا گیا۔ سابق انگلش کرکٹر کو رائل نیوی میں خدمات انجام دینے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔
اسی طرح سی بی فرائی نے سیاست کے میدان میں بھی قسمت آزمائی، لیکن انہیں ہمیشہ ہی شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ انگلش کپتان نے سب سے پہلے لبرل امیدوار کی حیثیت سے برطانوی پارلیمانی انتخابات میں حصہ لیا، جس میں 22 ہزار سے زائد ووٹ لے کر بھی وہ ناکام رہے۔ اس کے بعد سی بی فرائی نے دوبارہ الیکشن لڑا، لیکن اس بار بھی انہیں چند ووٹوں سے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔