تازہ ترین
سابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں میڈیا اور وکلأ سے گفتگوتعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔

کاکس بازار میں 3500 روہنگیاؤں کے سر سے عارضی چھت بھی چھن گئی

Coxs bazaar main rohingyas ke sir se aarzi chat b chin gai
  • واضح رہے
  • جنوری 16, 2021
  • 12:59 صبح

بنگلہ دیشی حکام ابھی تک روہنگیا پناہ گزینوں کے کیمپ میں لگنے والی خوفناک آگ کی وجوہات کا پتا لگانے میں ناکام ہیں

کاکس بازار: برما سے ہجرت کرکے بنگلہ دیش آنے والے روہنگیا نسل کے افراد کی مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں۔ حسینہ حکومت نے جہاں روہنگیا پناہ گزینوں کو دور افتادہ جزائر پر منتقل کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ وہیں گزشتہ دنوں کاکس بازار میں روہنگیاؤں کے کیمپ میں خوفناک آتشزدگی سے تقریباً 650 خیمے تباہ ہوگئے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق کاکس بازار میں جس کیمپ میں آگ لگی وہ ساڑھے 3 ہزار روہنگیا مسلمانوں کا ٹھکانا تھا۔ تاہم اب ان کے سر سے یہ عارضی چھت بھی چھن گئی ہے اور شدید ٹھنڈ میں یہ لوگ کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں۔ جبکہ بنگلہ دیشی حکام ابھی تک پناہ گزینوں کے کیمپ میں لگنے والی خوفناک آگ کی وجوہات کا پتا لگانے میں ناکام ہیں۔

پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ آر سی) کے مطابق اس واقعے میں کسی کی موت نہیں ہوئی ہے اور سیکورٹی کے ماہرین مقامی حکام کے ساتھ مل کر یہ پتہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آخر آگ لگنے کی وجوہات کیا ہوسکتی ہیں۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق امدادی تنظیمیں اور مقامی انتظامیہ کے حکام بے گھر ہونے والے افراد میں ضروری رہائشی اشیاء کے ساتھ ساتھ کھانے اور ادویات تقسیم کر رہے ہیں۔

حکومت کے ایک سینیئر ترجمان شمس الضحی کا کہنا تھا کہ آگ اتنی بھیانک تھی کہ عملے کو اسے پر قابو پانے میں دو گھنٹے سے بھی زیادہ وقت لگا۔ انہوں نے بتایا کہ گیس سیلنڈر سے ہونے والے دھماکے کی وجہ سے بھی آگ بجھانے کا کام متاثر ہوا۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیش کی حکومت نے حالیہ ہفتوں میں کئی ہزار روہنگیا پناہ گزینوں کو بھاشن چار نامی ایک دور دراز جزیرے منتقل کیا ہے۔ لیکن بعض انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ بہت سے مہاجرین کو ان کی مرضی کے خلاف زبردستی اس جزیرے پر رہنے کے لیے بھیجا گیا ہے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے