کاکس بازار: برما سے ہجرت کرکے بنگلہ دیش آنے والے روہنگیا نسل کے افراد کی مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں۔ حسینہ حکومت نے جہاں روہنگیا پناہ گزینوں کو دور افتادہ جزائر پر منتقل کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ وہیں گزشتہ دنوں کاکس بازار میں روہنگیاؤں کے کیمپ میں خوفناک آتشزدگی سے تقریباً 650 خیمے تباہ ہوگئے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق کاکس بازار میں جس کیمپ میں آگ لگی وہ ساڑھے 3 ہزار روہنگیا مسلمانوں کا ٹھکانا تھا۔ تاہم اب ان کے سر سے یہ عارضی چھت بھی چھن گئی ہے اور شدید ٹھنڈ میں یہ لوگ کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں۔ جبکہ بنگلہ دیشی حکام ابھی تک پناہ گزینوں کے کیمپ میں لگنے والی خوفناک آگ کی وجوہات کا پتا لگانے میں ناکام ہیں۔
پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ آر سی) کے مطابق اس واقعے میں کسی کی موت نہیں ہوئی ہے اور سیکورٹی کے ماہرین مقامی حکام کے ساتھ مل کر یہ پتہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آخر آگ لگنے کی وجوہات کیا ہوسکتی ہیں۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق امدادی تنظیمیں اور مقامی انتظامیہ کے حکام بے گھر ہونے والے افراد میں ضروری رہائشی اشیاء کے ساتھ ساتھ کھانے اور ادویات تقسیم کر رہے ہیں۔
حکومت کے ایک سینیئر ترجمان شمس الضحی کا کہنا تھا کہ آگ اتنی بھیانک تھی کہ عملے کو اسے پر قابو پانے میں دو گھنٹے سے بھی زیادہ وقت لگا۔ انہوں نے بتایا کہ گیس سیلنڈر سے ہونے والے دھماکے کی وجہ سے بھی آگ بجھانے کا کام متاثر ہوا۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش کی حکومت نے حالیہ ہفتوں میں کئی ہزار روہنگیا پناہ گزینوں کو بھاشن چار نامی ایک دور دراز جزیرے منتقل کیا ہے۔ لیکن بعض انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ بہت سے مہاجرین کو ان کی مرضی کے خلاف زبردستی اس جزیرے پر رہنے کے لیے بھیجا گیا ہے۔