تازہ ترین
سابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں میڈیا اور وکلأ سے گفتگوتعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔

دنیا میں سب سے زیادہ بے گھر افراد کا ملک

country-with-the-largest-idp-population
  • واضح رہے
  • اکتوبر 14, 2020
  • 10:44 شام

عالمی تنازعات اور جنگوں کی وجہ سے لاکھوں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں اور اب بھی بے سرو سامانی کے عالم میں ہیں

باکو: آذربائیجان اور آرمینیا اس وقت ناگورنو قرہباخ خطے پر کنٹرول کیلئے برسرِ پیکار ہیں۔ روس نے ثالثی کراتے ہوئے دونوں ممالک کو جنگ بندی پر آمادہ تو کرلیا تھا، لیکن معاہدے کے کچھ گھنٹوں بعد ہی آرمینیا نے آذربائیجان کے سرحدی علاقے پر گولہ باری کردی۔ ہفتے سے اب تک دوبارہ شروع ہونے والی جھڑپوں میں دونوں طرف مزید 58 افراد ہلاک ہوئے، جس کے بعد مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 300 سے زائد ہوچکی ہے۔ ہزاروں افراد نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ جبکہ سینکڑوں کی تعداد میں بے گھر ہیں۔

آذربائیجان بے گھروں کا ملک

country with the largest IDP population
دنیا میں سب سے زیادہ بے گھر افراد کا ملک آذربائیجان ہے۔ یورپی یونین کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ بے گھر افراد آذربائیجان میں ہیں، جہاں اندرونی طور پر بے گھر افراد کی تعداد 5 لاکھ 80 ہزار ہے۔ جن میں آرمینیا اور کاراباخ دونوں مقامات سے آنے والے لوگ اور ان کی اولادیں شامل ہیں۔ آذربائیجان کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق کاراباخ سے تعلق رکھنے والے بے گھر افراد کی تعداد 7 لاکھ ہے۔ جبکہ مزید دو لاکھ کا تعلق آرمینیا سے آنے والوں سے ہے۔

خوجالی، آق دام اور شوشا نامی شہر سے بڑے پیمانے پر آذربائیجانیوں نے نقل مکانی کی۔ شوشا کاراباخ کے دارالحکومت استپاناکرت (خان کندی) کے جنوب میں ہے۔ یعنی کاراباخ کے تقریباً وسط میں۔ یہاں آذربائیجانی النسل لوگ آباد تھے۔ جو آرمینیائی دہشت گردی سے بچنے کیلئے سب سے پہلے گھر بار چھوڑ کر جانے کے لیے مجبور ہوئے۔ مجموعی طور پر کاراباخ اور اس سے متصل سات اضلاع سے آذربائیجانی مسلمانوں کو نقل مکانی کرنا پڑی۔

1991ء سے 1994ء تک جاری رہنے والی جنگ کے دوران کاراباخ سے 25 فیصد آباد ہجرت کر گئی۔ ان میں سب سے بڑی تعداد آذربائیجانیوں کی تھی۔ دوسرے نمبر پر کرد تھے تاہم ان کی تعداد بہت کم تھی۔ اعداد و شمار کے مطابق 1990ء کے عشرے کے اوائل میں کاراباخ کی آبادی ایک لاکھ 86 ہزار کے قریب تھی، جو نقل مکانی کے بعد ایک لاکھ 40 ہزار رہ گئی۔ صرف آرمینیائی النسل لوگ کاراباخ میں باقی رہے۔ کاراباخ کے علاوہ آرمینیا میں موجود آذربائیجانیوں کو بھی نقل مکانی کرکے آذربائیجان جانا پڑا۔

شوشا، خوجالی، آق دام، جبریل، فضولی اور دیگر علاقوں سے نقل مکانی کرنے والے آذربائیجانی باشندے برسوں تک آذربائیجان کے مختلف شہروں میں کیمپوں میں مقیم رہے۔ شروع کے مہینے تو انہوں نے خیموں میں بھی گزارے۔ بعد ازاں بڑے مہاجر کیمپ بن گئے جن کی تعداد 12 تھی۔ تقریباً 8 برس بعد 2000ء کے عشرے کے اوائل میں ان کی بحالی کے لیے کام شروع ہوا۔ آذربائیجانی حکومت نے مختلف علاقوں میں انہیں گھر بنا کر دیئے۔ تاہم تیار شدہ گھروں پر مشتمل یہ آبادیاں شہروں سے کچھ فاصلے پر بنائی گئیں۔ جس کی وجہ سے وہاں کے مکینوں کو مشکلات پیش آئیں۔

آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں آج بھی بڑی تعداد میں بے گھر افراد رہتے ہیں۔ اسی طرح بے گھر افراد ملک کے تمام 76 اضلاع میں موجود ہیں۔ یہ آذربائیجان کی موجودہ آبادی کا 7 فیصد ہیں۔ یوں آذربائیجان میں اندرونی طور پر بے گھر افراد کا تناسب دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے