شدید معاشی بحران کے پیش نظر سعودی عرب نے اپنے بجٹ اخراجات میں کمی لانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔سعودی عرب کے وزیر خزانہ محمد الجدان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے معیشت کو شدیددھچکا لگا ہے جس سے نمٹنے کیلئے اب کڑے اور تکلیف دہ فیصلے کیے جائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ اس بحران سے نکلنے کے لیے سبھی آپشنز دیکھ رہے ہیں ۔العربیہ ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب بجٹ کے خرچوں میں نمایاں کٹوتی کرے گا۔انھوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے اثرات رواں سال کے دوران دوسری سہ ماہی پر واضح طور پر نظر آئے ہیں، مالی معاملات کو سخت کیا جائے گا تاکہ تمام چیزیں قابو میں رہ سکیں ۔ان کا کہنا تھا کہ میگا پراجیکٹس کے اخراجات میں بھی کٹوتی کی جائے گی۔
سعودی عرب کی مالیاتی اتھارٹی کے مطابق مارچ میں سعودی عرب کی غیر ملکی املاک میں 464 ارب ڈالر کی واضح کمی واقع ہوئی ہے جو گذشتہ 19 برسوں میں اپنے سب سے نچلے درجے پر ہےاور ایسا کورونا وائرس کی وجہ سے ہوا ہے۔
سعودی کے وزیر خزانہ محمد الجدان نے کہا ہے کہ اگلے اقدام اور فیصلوں پر غور کیا جا رہا ہے تاکہ نقصان کو پورا کیا جاسکے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ تیل کے علاوہ محصولات میں گراوٹ کے اثرات آنے والی سہ ماہی میں نظر آئیں گے۔الجدان نے کہا کہ رواں سال کے آغاز میں تیل کی قیمت 60 ڈالر فی بیرل تھی اور آج 20 ڈالر فی بیرل ہے۔ یہ 50 فیصد سے بھی زیادہ کی گراوٹ ہے۔
واضح رہے سعودی عرب نے بھی وبا پر قابو پانے کے لیے زیادہ تر شہروں میں لاک ڈاؤن نافذ کر رکھا ہے جبکہ بعض جگہ کرفیو بھی لگا رکھا ہے،بین الاقوامی پروازیں مکمل طور پر بند ہیں۔اس وجہ سے بھی سعودی عرب کی تیل کے علاوہ آمدنی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ لوگ گھروں میں قید ہیں اور سارا کاروبار ٹھپ پڑا ہے۔ دنیا کا سب سے بڑا تیل برآمد کرنے والا ملک سعودی عرب تاریخی طور پر تیل کی کم ترین قیمت سے نبرد آزما ہےاور پہلی سہ ماہی میں ہی 9 ارب ڈالر کا بجٹ میں خسارہ اٹھا چکا ہے۔ اس سے قبل الجدان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ سعودیہ رواں برس 26 ارب ڈالرسے لیکر 60ارب ڈالرتک کا قرض لے سکتا ہے تاکہ زرمبادلہ کے زخائر کو متوازن رکھا جا سکے۔
سعودی وزیر خزانہ کے مطابق ایسے حالات دوسری جنگ عظیم کے بعد 70 سالوں میں دنیا نے نہیں دیکھے۔ عالمی سطح پر اس طرح کی وبا پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔انھوں نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ حکومت اپنے مالی زخائر سے محدود مقدار میں دولت نکالے گی۔ وہ زیادہ سے زیادہ 32 ارب ڈالر ہی اپنے زخائر سے نکالے گی۔ اس کے بدلے حکومت قرض لینے کی اپنی پوری صلاحیت کا استعمال کرے گی ، ہم قرض لینا جاری رکھیں گے ۔سکیورٹی کی وجہ سے ہم نے سرکاری قرضوں کی بہت طلب دیکھی ہے۔ مارکیٹ اور دستیاب نقدی کی صورتحال کے سبب ہمارا 220 ارب ڈالر قرض لینے کا منصوبہ ہے۔