تازہ ترین
تعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔فضل الرحمان کہتے ہیں کہ اتحاد نے آئینی ترمیم کی مخالفت کو مؤثر طریقے سے بے اثر کیا۔

کورونا وائرس سے لڑنے والے ڈاکٹر کی ڈائری: بریڈ فورڈ کی پاکستانی نژاد ڈاکٹر کو پریشان کن پیغامات کیوں مل رہے ہیں؟

  • ابوبکر امانت
  • مئی 12, 2020
  • 3:10 شام

برطانیہ کے شہر بریڈ فورڈ کی ایشیائی برادری میں کچھ افراد ایسی جعلی خبریں اور افواہیں پھیلا رہے ہیں کہ غیر سفید فام مریضوں کو ہسپتال میں مرنے کے لیے چھوڑ دیا جائے گا۔

بریڈ فورڈ رائل انفرمری کے ڈاکٹر جان رائٹ نے اینستھیزیا دینے والی ایک ایشیائی نژاد ڈاکٹر سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ انھیں کس وجہ سے گالم گلوچ سے بھرپور پیغامات موصول ہو رہے ہیں۔

ہسپتال میں ان برادریوں کے مریضوں کو الگ تھلگ رکھنے کی وجہ سے جھوٹی افواہوں کو ہوا ملی ہے۔ ملک بھر کے شہروں میں ایسا ہو رہا ہے اور بریڈ فورڈ اس سے مستثنیٰ نہیں ہے۔

کبھی کبھی یہ دعوی کیا جاتا ہے کہ سیاہ فام، ایشیائی اور دیگر نسلی اقلیت سے تعلق رکھنے والے مریضوں میں موت کی شرح اس لیے زیادہ ہے کیونکہ انھیں وہی عملہ ہلاک کر رہا ہے جنھیں ان کی مدد کرنی چاہیے۔

تاہم مسلمان معالجین کے لیے یہ بات زیادہ باعث کلفت ہے کہ اس طرح ان کی لگن اور پیشہ ورانہ مہارت پر سوال اٹھئے جا رہے ہیں جبکہ جو رمضان کے مقدس مہینے میں کووڈ وارڈز میں روزے کی حالت میں انھیں لمبی لمبی شفٹوں میں کام کرنا پڑ رہا ہے۔

میری ساتھی فوزیہ حیات، جو کہ اینستھیزیا کی کنسلٹنٹ ہیں، انھوں مجھے بتایا کہ انھیں حال ہی میں ایک مقامی شخص سے ایک نہایت ہی بغض و عناد سے بھرا ہوا بے وقوفانہ پیغام موصول ہوا تھا۔

اس کا پسِ منظر کچھ یوں تھا کہ چند روز قبل فوزیہ کے شوہر نے کئی ہفتوں سے گردش کرنے والی افواہوں کی تردید کرنے کی کوشش کی تھی جن میں دعوی کیا جا رہا تھا کہ لوگوں ہسپتالوں میں مرنے کے لیے چھوڑ دیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا تھا کہ یہ غلط ہے اور ان کی اہلیہ فوزیہ اُس انفرمری کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں کام کرتی ہیں اور وہ اس بات کی تصدیق کر سکتی ہیں۔

ابوبکر امانت

ایڈیٹر ’’واضح رہے‘‘ اینڈ ’’سوشل میڈیا مارکیٹر‘‘

ابوبکر امانت