کراچی: ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان (ای ایف پی) کے صدر اسماعیل ستار نے بجلی کے نرخوں میں حالیہ 1.9روپے فی یونٹ اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ آخرکار 19 انڈپینڈنٹ پاور پلانٹس (آئی پی پیز) کے ساتھ حکومت کے مفاہمت نامے کب عمل میں آئیں گے چونکہ سرکلر ڈیبٹ کی مد میں یومیہ 1.5ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے۔ ایک بیان میں ای ایف پی کے صدر نے کہاکہ حکومت کو جلد ازجلد الیکٹرسٹی مارکیٹ کے قیام کو یقینی بنانا ہوگا تاکہ بجلی کے شعبے میں مسابقت کی فضا پیدا ہو۔ا نہوں نے امید ظاہر کی کہ نومبر میں وزیر اعظم کی جانب سے صنعتوں کے لیے 6ماہ کے لیے نرجی سبسڈی کا اعلان کیا گیا تھا نیز صنعتی یونٹس کو گیس فراہمی کی مسلسل بندش اسی پلان کا حصہ لگتاہے کیونکہ صنعتوں کی بحالی ان اہم اقدامات سے مشروط ہیں۔
ای ایف پی کی اقتصادی کونسل گذشتہ سال سے مسلسل آئی پی پیز کے فرانزک آڈٹ کا مطالبہ کررہی ہے جن کے ساتھ ماضی کی حکومتوں نے بجلی کی خریداری کے مہنگے معاہدوں پر دستخط کیے تھے اور اس کے نتیجے میں ڈالر کے حساب سے چارجز کی ادائیگی بہت مہنگی پڑتی ہے۔ کونسل نے تجویز پیش کی کہ کسی بھی ایک سنگل ماڈل کی بجائے بجلی کی خریداری کے لیے مسابقتی مارکیٹ کا قیام عمل میں لانا انتہائی ضروری ہے تاکہ ڈسٹری بیوشن اسٹرکچرکو بہتر بنانے کے لیے فنڈز کے متبادل ذرائع پیدا کیے جاسکیں جو ملک کو درکار 18500 میگا واٹ کی مکمل ترسیل کی اجازت نہیں دیتا۔
اسماعیل ستار نے مزید کہاکہ ایسی مارکیٹ جہاں ہر صوبے میں قائم انڈپینڈنٹ سسٹم یونٹس پر بڑی مقدار میں توانائی ڈسٹری بیوشن کمپنیز(ڈسکوز) کو فروخت کی جاتی ہے جبکہ ڈسکوز خریداروں کے لیے ریٹیلرز کا کام کرتی ہیں۔بجلی پیدا کرنے والی تمام کمپنیاں (جنکوز) جس مقدار میں سپلائی کرنا چاہتی ہیں اس پر بولی لگائیں جس سے مسابقت کارجحان پیدا ہوگا اور خریداری کی قیمت بالآخر گھریلو صارفین اور صنعتوں کے لیے لاگت کو کم کرنے کا باعث بنے گی۔انہوں نے حکومت کی جانب سے غیر فعال بجلی گھروں کو بند کرنے کے تاریخی اقدام سراہا اور زور دیتے ہوئے کہاکہ آئی پی پیز کے ساتھ معاملہ طے کرنے کے مشن کو اپنے منطقی انجام تک پہنچانا ہوگا۔