کراچی: گزشتہ ہفتے پرنٹ میڈیا میں ایسی خبر شائع ہوئی تھی کہ نیشنل بک فاؤنڈیشن نے سندھ کے کالجز میں قادیانی مواد پر مشتمل کتابیں بھجوائی ہیں، یہ ڈاکٹر غلام جیلانی برق کی متنازع کتابیں ہیں جو قادیانیت کی ترویج کا باعث ہیں۔ رپورٹ میں ان دس کتابوں کے نام درج ہیں،: ”اللہ کی عادت، عظیم کائنات کا عظیم خدا، من کی دنیا، میری آخری کتاب، تاریخ حدیث، دو قرآن، الحاد' مغرب اور ہم، بھائی بھائی، رمز ایمان اور حرف محرمانہ۔“
عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مطابق سندھ کے کالجز میں نیشنل بک فاؤنڈیشن نے ڈاکٹر غلام جیلانی کی جو درج بالا کتب بھیجیں وہ قادیانیوں کی حمایت یا معاونت میں قطعی نہیں، اس حوالے سے گمراہ کن خبریں چلائی گئی ہیں۔
اس حوالے سے کسی کالج کی پروفیسر صاحبہ کا وائس میسج بھی گردش کرنے لگا جس میں یہ بات شد و مد سے دہرائی گئی تھی۔ اس خبر کے عام ہوتے ہی مسلمانوں میں تشویش دوڑ گئی اور اسلامیانِ پاکستان شدید پریشانی میں مبتلا ہو گئے۔
چنانچہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کراچی دفتر میں یہ معاملہ اٹھایا گیا تو رپورٹ میں درج تمام دس کتب منگوائی گئیں اور ان کا اچھی طرح جائزہ لیا گیا تو کسی کتاب میں بھی قادیانی مواد نہیں پایا گیا، بلکہ ان میں سے نو کتب مختلف اصلاحی و معاشرتی موضوعات پر مشتمل ہیں۔
ایک کتاب حرف محرمانہ تو قادیانیوں کو دعوتِ اسلام دینے کے لیے لکھی گئی ہے اور یہ کتاب عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی جانب سے ردِّ قادیانیت پر شائع کردہ عظیم الشان انسائیکلوپیڈیائی سلسلہ ”احتسابِ قادیانیت“ (جو 60 جلدوں پر قادیانیوں کے رد میں لکھا گیا تمام تر مواد، کتب و رسائل کا مجموعہ ہے اور اس کا دوسرا سلسلہ ”محاسبہ قادیانیت“ کے نام سے ہے جس کی گیارہ جلدیں شائع ہو چکی ہیں اور مزید زیرِ طبع ہیں۔) کی 32 ویں جلد میں بھی شامل ہے۔
ان کتابوں کے مصنف ڈاکٹر غلام جیلانی برق مرحوم پہلے منکر حدیث تھے، لیکن بعد میں تائب ہو کر صحیح عقیدہ مسلمان بن گئے تھے۔ ان کی کتاب ”حرف محرمانہ“ چونکہ قادیانیوں کو دعوتِ اسلام پر مشتمل ہے، اس لیے دعوتی اسلوب کے پیش نظر اس کا انداز نرم ہے اور قادیانیوں کو احمدی بھائی دوست وغیرہ کہہ کر مخاطب کیا گیا ہے اور کتاب کا انتساب بھی قادیانیوں کے نام کیا گیا ہے، تاکہ وہ قادیانیت کی ظلمت سے نکل کر اسلام کی روشنی میں آ سکیں۔
پس عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت اپنی تمام تر تحقیق کے بعد پورے اطمینان کے ساتھ اس نتیجہ پر پہنچی ہے کہ میڈیا رپورٹس اور وائس میسجز غلط فہمی کی بنا پر ہیں، ان میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ میڈیا کو ذمہ داری کا ثبوت دینا چاہیئے، نیز تمام مسلمانوں پر یہ فریضہ عائد ہوتا ہے کہ بلا تصدیق کسی خبر کو آگے پھیلانے سے گریز کریں۔
’’واضح رہے‘‘ سے بات کرتے ہوئے دفتر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے نمائندے سید انوارالحسن نے کہا کہ تحریک ختم نبوت کے تمام سرپرست و علماء کرام و منتظمین میں ایسی غیر محقق رپورٹ سے کافی تشویش پائی جاتی ہے جس کی تردید کی جانی چاہیئے۔ ورنہ اس سے تحریک کے کاز کو نقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ایسے ہی خیالات کا اظہار لندن سے عالمی مبلغ مولانا سہیل باوا نے بھی کیا اور اس پر گہری تشویش کا بھی اظہار کیا۔
اسی طرح عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی امیر و حضرات حضرت مولانا اللہ وسایا، مولانا اعجاز مصطفیٰ، مولانا قاضی احسان اور تحریک کے دیگر اکابرین و منتظمین نے بھی گمراہ کن خبروں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور زور دیا ہے کہ ایسے حساس معاملات پر غیر ذمہ داری نہ برتی جائے، بلکہ پوری تحقیق کے بعد کوئی قدم اٹھایا جائے۔