تاہم سابق وزیر داخلہ اور مسلم لیگ ن کے سابق رہنما چودھری نثار علی خان نے ایک بار پھر پنجاب اسمبلی کی رکنیت کا حلف نہ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ چوہدری نثار کے حلف اٹھانے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے، وہ لیگی قیادت اور رہنماؤں سے ملاقاتیں میں مصروف ہیں اور ان کے ساتھ رابطے ہیں۔
گزشتہ دنوں یہ خبریں گردش کر رہی تھیں کہ چودھری نثار علی خان پنجاب کی سیاست واپس انٹری ہونے والی ہے اور وہ اسی ہفتے پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں شریک ہوں گے، جبکہ حلف اٹھانے کے بعد ایک سے دو ہفتے میں اہم ملاقاتیں بھی کریں گے، جہاں پنجاب کی اہم ذمہ داری پر مشاورت ہوگی۔
واضح رہے کہ 2018 کے عام انتخابات میں چودھری نثار پی پی 10 راولپنڈی سے جیپ کے نشان پر بطور آزاد اُمیدوار کامیاب ہوئے تھے، جبکہ قومی اسمبلی کی اپنی پکی نشست پر غیر متوقع طور پر شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس کے باعث انہوں نے انتخابات کی شفافیت پر بھی سوالات اٹھا دیئے تھے۔
چودھری نثار علی خان قومی اسمبلی کی دونوں نشستوں سے ہار چکے ہیں۔ قومی اسمبلی کی نشست این اے 63 سے چودھری نثار علی خان کے مقابلے میں کھڑے پی ٹی آئی کے اُمیدوار غلام سرور خان کامیاب ہوئے۔ پی ٹی آئی کے غلام سرورخان 64301 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے، جبکہ آزاد امیدوار چودھری نثار 48497 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔
دوسری جانب قومی اسمبلی کی نشست این اے 59 سے بھی چودھری نثار علی خان ہار گئے تھے۔