تازہ ترین
سابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں میڈیا اور وکلأ سے گفتگوتعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔

چین کی حکمراں جماعت سے نکالے گئے معیشت داں کو مالی جرائم پر سزائے موت

China Sentences Huarong's Lai Xiaomin to Death
  • واضح رہے
  • جنوری 6, 2021
  • 1:59 شام

تیانجن کی ایک عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ لائی زیامین نے بدعنوانی کی وجہ سے ملکی مفادات کو شدید نقصان پہنچایا

بیجنگ: چین کے شمالی شہر تیانجن کی ایک عدالت نے ملک کے سب سے بڑے کرپشن کیس میں ہوارونگ ایسٹ مینجمنٹ کے سابق چیئرمین لائی زیامین کو سزائے موت سنا دی۔ مالی جرائم پر سزائے موت کے فیصلے پر چین میں اضطراب پایا جا رہا ہے، کیونکہ اس کی مثالیں بہت کم ہیں۔

واضح رہے کہ 58 سالہ لائی زیامین کا تعلق چین کی حکمراں جماعت دی کمیونسٹ پارٹی سے تھا، تاہم انہیں 2018 میں پارٹی سے نکال دیا گیا تھا۔ یہ بات ابھی تک واضح نہیں ہو سکی ہے کہ آیا انہیں بدعنوانی میں ملوث ہونے کی وجہ سے پارٹی سے نکالا گیا تھا یا اس کی کوئی اور وجہ تھی۔

بہرحال منگل کے روز تیانجن کی سیکنڈری انٹرمیڈیٹ پیپلز کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ لائی زیامین کو 2008 سے 2018 کے دوران جب وہ سینئر بینکاری ریگولیٹر تھے، مجموعی طور پر 1.8 ارب یوآن (جو تقریباً 276 ملین ڈالر بنتے ہیں) رشوت لینے یا مانگنے کا مجرم قرار دیا گیا۔

سرکاری میڈیا کے مطابق لائی زیامین نے اپنی والدہ کے نام پر بنے ہوئے ایک بینک اکاؤنٹ میں 300 ملین یوآن کی خطیر رقم پارک کر رکھی تھی۔ جبکہ بیجنگ میں واقع ان کا گھر ٹنوں کے حساب سے نقدی سے بھرا ہوا تھا۔

چینی معیشت دان کو دو شادیوں کے الزام میں بھی سزا سنائی گئی تھی۔ ان کی دوسری بیوی سے ان کے دو بیٹے ہیں، جو انہوں نے ظاہر نہیں کی تھی اور وہ اپنی دوسری اہلیہ کے ساتھ ہی رہتے تھے۔

عدالت نے بیان میں کہا کہ لائی زیامین لاقانونیت پسند اور انتہائی لالچی تھا۔ عدالت نے کہا کہ معاشی نقصان بہت بڑا تھا اور جرائم انتہائی سنگین تھے اور انہیں قانون کے مطابق سخت سزا دی جانی چاہئے۔ ہوراونگ ایسٹ مینجمنٹ نے کہا کہ اس کی کمیونسٹ پارٹی کمیٹی اس فیصلے کی حمایت کرتی ہے۔

ادھر چینی کنسلٹنٹ فرم کے چین لانگ نے کہا ہے کہ بدعنوانی کی وجہ سے سزائے موت کے عدالتی فیصلے آنا اب بہت شاذ و نادر ہی ہوتا ہے۔ آخری بار 2018 میں شانژی صوبے کے ڈپٹی میئر کو ایک ارب کی رشوت لینے کے جرم میں سزائے موت دی گئی تھی۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے