تازہ ترین
سابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں میڈیا اور وکلأ سے گفتگوتعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔

چین میں اسلام کا مینارۂ نور (حصہ اول)

cheen main islam ka minaara e noor
  • واضح رہے
  • جنوری 30, 2021
  • 7:32 شام

کہا جاتا ہے کہ اس مسجد کو تیسرے خلیفہ راشد حضرت عثمان ابن عفانؓ کے دور میں تعمیر کرایا گیا تھا، اس کے ڈیزائن میں عرب فن تعمیر نمایاں ہے

حدیث مبارکہ کے مطابق پیغمبر حضرت محمدؐ نے اپنے صحابہ کرام کے روبرو یہ فرمایا تھا کہ علم حاصل کرو چاہے چین جانا پڑے۔ اس بات سے تمام اہل اسلام واقف ہیں کہ حضور اکرم نے جب یہ اشارہ فرمایا تھا تو اس وقت دنیا کے مختلف ممالک کے نقشے دستیاب نہیں تھے اور حضور پاک کو اس ہدایت سے اہل اسلام کو علم کی اہمیت اور افادیت سے آشنا کرنا مقصود تھا۔

حالانکہ حضرت جنریلؑ اللہ تعالیٰ کی جانب سے وحی لے کر حضور پاکؐ کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے تو سورۂ اقرا کی چند آیتیں نازل ہوئی تھیں۔ پیغمبر اسلام حضرت محمدؐ نے اس پیغام کو خلفائے راشدین، صحابہ کرام اور تبع تابعین کے توسط سے فرزندان توحید تک پہنچایا۔ علم کے اعتبار سے زمانۂ قدیم پوری دنیا میں انفرادیت کا حامل تھا۔ اس زمانے میں عرب سے چین جانا بھی ایک دشوار ترین مرحلہ تھا، لیکن آپؐ نے علم حاصل کرنے کی  خاطر اس مرحلہ کو عبور کرنے کیلئے نہ صرف ہدایت دی تھی بلکہ مسلمانوں کی حوصلہ افزائی بھی کی تھی۔

حضور اکرمؐ کی حیات مبارکہ میں ہی اہل اسلام دیگر ممالک کی مختلف اقوام میں اسلامی تعلیمات اور ان کی تبلیغ کرنے میں مصروف ہوگئے تھے۔ بہت سے عربی اور نجمی خطوں میں واقع حکومتوں کو سلطانوں کو آپؐ نے اپنے دست مبارک سے مکتوب ارسال کرکے مشرف با اسلام ہونے کی دعوت دی تھی۔

خلفائے راشدین نے بھی یہ فرائض انجام دیئے تھے۔ چین کا دور دراز ملک بھی اسی زمرے میں آتا ہے، کیونکہ خلفائے راشدین نے بھی پیغمبر اسلام کی وفات کے بعد اسلامی اور آفاقی تعلیمات کی ترسیل جاری رکھی تھی۔

cheen main islam ka minaara e noor

چین کے ایک سب ڈویژنل علاقہ میں ایک قدیم ترین مسجد واقع سے ایک مینار موجود ہے۔ کہتے ہیں کہ اس مسجد کو حضرت سعد ابن ابی وقاصؓ نے 29 ویں ہجری (650 عیسوی) میں اس وقت تعمیر کرایا تھا جب تیسرے خلیفہ راشد حضرت عثمان ابن عفانؓ نے ان کی قیادت میں ایک وفد کو چین کے شہنشاہ کو مشرف بہ اسلام ہونے کیلئے ایک مکتوب لکھ کر چین کے لئے روانہ کیا تھا۔

گوانگ ژو (Guangzhou) میں گوانگتا (Guangta) روڈ پر واقع مسجد ہوآئی شیانگی سی مسجد (Huaisheng Si Mosque)، گوانگتا سی مسجد (Guangta si Mosque) انگ تونگ مسجد (Ying Tong Mosque) اور ہوائی سن سو مسجد (Hwai Sun Su Mosque) جیسے مختلف ناموں سے معروف ہے۔ چینی تعمیرات کے مطابق یہ مسجد 3000 مربع میٹر رقبہ میں شمالی جنوبی محور پر محیط ہے۔

گوانگتا روڈ کے جنوب میں سرخ اینٹوں کے دروازے سے داخل ہونے پر اس مسجد کا کمپلیکس یو (U) شکل کا گلیارہ نما ہوجاتا ہے، جو کہ شمال مغرب کی جانب ایک بڑے ‘‘بانگ کے’’ (BangKe) ٹاور سے صحن کا محاصرہ کرتا ہے اور اس کے بعد نماز پڑھنے کا ہال آتا ہے لیکن اس مسجد کی اہم ترین خصوصیت قدیم مینار ہے جو کہ اسٹریٹ والی دیوار کے عقب میں اہم دروازے پر واقع ہے۔

کسی زمانے میں اسی لئے یہ مسجد روشن مینارہ (lighthouse) کے طور پر بھی معروف تھی۔ یہ مینارہ 36 فٹ اونچا ہے اور اس کا اوپری حصہ نوکیلا ہے۔ اس مینار کو روشن مینارہ (Bea con) کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا تھا تاکہ کشتی رانوں کو سمت کا پتا چل سکے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے متبادل نام سے منسوب کیا گیا تھا۔

یوان (Yuan) سلسلۂ سلاطین کے تحت وہاں کے اس وقت کے حکمراں ژہینگ (Zhizheng) (1341ء-1368ء) کے دور اقتدار میں یہ مسجد 1350ء میں ازسر نو تعمیر کرائی گئی تھی۔ اس کے بعد آتشزدگی میں تباہ ہوجانے کے بعد کنگ سلسلۂ سلاطین سے تعلق رکھنے والے شہنشاہ کانگژی (Kangzi) نے یہ مسجد پھر دوبارہ تعمیر کرائی تھی۔

cheen main islam ka minaara e noor

گوانگ ژو (Guangzhou) مسجد اس دور میں ہم آہنگی اور راہ داری کی فقید المثال عمارت تھی، جس کو ہان (Han) طرز تعمیرات کے مطابق برآمد کئے گئے عربی فن تعمیر کے ساتھ تیار کیا گیا تھا۔ صدر دروازے سے لے کر ایک چھوٹے سے صحن کا اینٹوں کی دیوار سے محاصرہ کیا گیا تھا جو کہ قدیم لائٹ ٹاور کے بائیں جانب سے ہو کر اندرونی راستہ تک جاتا ہے۔

اس یادگاری دروازہ کی ‘‘ہانگ کے’’ (BangKe) میرو (Meru) چھت ہے۔ اس دروازہ کے ٹاور پر چینی زبان میں ایک تختی نصب ہے، جس پر ‘‘یہ ایک ایسا مذہب ہے جس میں ان قابل احترام تعلیمات کا درس دیا گیا ہے، جن کا فروغ مغربی خطے سے رونما ہوا ہے’’ تحریر ہے۔ یو (U) کی شکل کا گلیارہ دروازہ کے دونوں جانب ہے جو کہ اندرونی صحن کو اپنے احاطے میں لے لیتے ہیں۔ جن کا رخ نماز ادا کرنے کے ہال کی جانب ہے۔

نماز ادا کرنے کے ہال کو 1935ء میں دوبارہ کنکریٹ سے تعمیر کرایا گیا تھا۔ نماز ادا کرنے کے ہال کا برآمدہ شمال، مغرب اور جنوب کی جانب کے حصہ کو اپنی آغوش میں لیتا ہے۔ اسی مقام پر کالموں (ستونوں) کا ایک گلیارہ بھی ہے۔ جب دوبارہ ڈھانچہ تعمیر کرایا گیا تھا تو اس کے صدر دروازہ کو مشرق سے ہال کے سامنے والے حصے کے جنوب میں منتقل کر دیا گیا تھا تاکہ جنوب کی جانب سے براہ راست صحن میں داخل ہوا جاسکے۔

اس مسجد کا منبر جس جگہ پر تعمیر کرایا گیا ہے وہ مغربی دیوار کی جانب محراب دار نصف دائرے کی شکل میں ہے۔ دیواروں کے علاوہ اندرونی ستونوں کی چھت ابھاردار ہے، جنہیں سبز رنگ کے ٹائلوں سے آراستہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ چھت کے نزدیک دو درجے والی کھڑکیوں کی ایک قطار بھی خوش نما انداز میں نظر آتی ہے۔

اس مسجد کے لائٹ ٹاور کی معماری اس انداز سے کی گئی ہے کہ اس کی اندرونی سیڑھیوں سمیت ایک موٹی اسطوانی (Cylindrical) شکل دی گئی ہے، جس کی اس سے پیشتر چین میں کوئی نظیر نہیں ملتی تھی اور اسے چین میں اسلامی طرز تعمیر کی ایک قدیم مثال تصور کیا جاتا ہے۔ حالانکہ اس میں عربی ساخت کی جھلک واضح طور پر نظر آتی ہے، تاہم اس کا بھی خیال رکھا گیا ہے کہ مقامی طرز تعمیر سے وہ الگ نہ لگے اور ہم آہنگ ہو۔ اس طرح چین و عرب کی طرز تعمیر کی مشترکہ طور پر عکاسی ہو جائے۔ (جاری ہے)

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے