کراچی: کراچی میں پیر کے روز مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن (ر) صفدر اعوان کی گرفتاری کی وجہ سے سیاسی پارا چڑھا رہا۔ مزار قائد پر فاتحہ خوانی کے بعد ''ووٹ کو عزت دو'' کے نعرے لگوانے اور اس ضمن میں پی ٹی آئی کے ایک رکن کی جانب سے کیپٹن صفدر پر مقدمہ درج کرنے کے بعد انہیں صبح کے وقت آواری ٹاور ہوٹل سے گرفتار کیا گیا۔ ان کی گرفتاری کے بعد کراچی میں موجود اپوزیشن لیڈران شدید مشتعل ہوگئے۔ جبکہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور ان کے رہنمائوں کو ن لیگ کے قائدین سے معذرت بھی کرنا پڑی۔
مزارقائد میں نعرے بازی کے الزام میں گرفتار ہونے والے (ن) لیگ کے ر ہنما کیپٹن (ر)صفدر کو گرفتاری کے چند گھنٹے کے بعد ضمانت پر رہا کردیا گیا۔ جبکہ کراچی پولیس نے کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف مقدمے کے مدعی کے مفرور ملزم ہونے کی تصدیق کردی ہے۔ کیپٹن (ر) صفدر کو بریگیڈ پولیس نے پیر کی صبح نجی ہوٹل سے گرفتار کیا اوران کو عزیز بھٹی تھانے منتقل کیا۔
گرفتاری کے بعد کیپٹن (ر) صفدر کی اہلیہ اور ن لیگ کی رہنما مریم نواز نے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ کیپٹن صفدر کو مزاحمت نہ کرنے کے باوجود زبردستی گرفتار کیا گیا۔ اور انہیں اپنی ذیابطیس کی ادویات بھی ساتھ نہیں لے جانے دی گئی تھیں۔ بعد ازاں شام میں ن لیگ کی رہنما اور دیگر اپوزیشن رہنمائوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے گرفتاری کا پورا احوال بیان کیا۔ اور کہا کہ کیپٹن صفدر کی گرفتاری کیلئے غیر سویلین اداروں کی جانب سے دبائو تھا۔ مولانا فضل الرحمان نے کیپٹن صفدر کی گرفتاری کو اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کی حرمت پر حملہ قرار دیا۔
واضح رہے کہ مزار قائد کے تقدس کی پامالی پر مریم نواز اور کیپٹن (ر)صفدر کے خلاف مقدمہ وقاص نامی ایک شہری کی مدعیت بریگیڈ تھانے میں درج کیا گیا تھا، جس کا تعلق پی ٹی آئی سے بتایا جاتا ہے۔ مریم نواز کا دعویٰ ہے کہ مدعی خود دہشت گردی کے مقدمہ میں مفرور ہے۔ پولیس کا بھی کہنا ہے کہ وقاص احمد خان کے خلاف تھانہ سپرہائی وے میں انسداد دہشت گردی کی دفعہ کے تحت مقدمہ درج ہے، جس میں ہنگامہ آرائی اور کار سرکار میں مداخلت کی بھی دفعات ہیں۔
دریں اثنا کیپٹن(ر) صفدر کو پیر کی شام سٹی کورٹ میں ضلع جنوبی کی عدالت نے ایک لاکھ روپے مچلکوں کے عوض ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔ اس موقع پر کیپٹن صفدر کے وکلا نے عدالت سے درخواست کی کہ وقت کم ہونے کی وجہ سے مچلکے جمع کرانے کے بجائے نقد رقم جمع کرانے کی اجازت دی جائے۔ قبل ازیں سٹی کورٹ میں کیپٹن صفدر کی پیشی کے سلسلے میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔ پیشی سے قبل بم ڈسپوزل اسکواڈ کے ایک یونٹ نے بھی سٹی کورٹ کا مکمل معائنہ کیا اور داخلی و خارجی راستوں پر چیکنگ کی۔
اس معاملے پر مریم نواز کے ترجمان اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا کہ کیپٹن صفدر کی گرفتاری اصل میں اپوزیشن اتحاد کو نقصان پہنچانے کی ایک کوشش ہے۔ دوسری جانب سندھ حکومت نے اس مقدمے سے دوری اختیار کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی حکومت اس گرفتاری کے ذریعے سارا ملبہ سندھ حکومت پر ڈالنا چاہتی ہے، تاکہ حکومت مخالف اتحاد میں دراڑیں پڑیں۔