تازہ ترین
تعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔فضل الرحمان کہتے ہیں کہ اتحاد نے آئینی ترمیم کی مخالفت کو مؤثر طریقے سے بے اثر کیا۔

معیشت کو کورونا کی دوسری لہر سے بچانے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ میاں زاہد حسین

Businesses should be saved from impact of deadly virus
  • واضح رہے
  • نومبر 16, 2020
  • 4:23 شام

انہوں نے کہا کہ ریلیف نہ ملا تو ڈیفالٹ کا تناسب بڑھ جائے گا، کیونکہ کورونا وائرس کی دوسری لہر زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتی ہے

کراچی: ایف پی سی سی آئی کے نیشنل بزنس گروپ کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ کورونا وائرس عوام کے ساتھ معیشت کے لئے بھی بڑا خطرہ ہے اور اسکے اثرات ابھی ختم نہیں ہوئے۔ ماہرین کے مطابق کرونا وائرس کی دوسری لہر پہلی لہر سے زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ حکومت اور مرکزی بینک معیشت کو کورونا وائرس کی دوسری لہر سے بچانے کے لئے فوری اقدامات کریں۔

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس کی پہلی لہر کے دوران بینک اور کئی دیگر شعبے منافع بخش رہے لیکن اگر دوسری لہر توقعات کے مطابق زیادہ مہلک ثابت ہوئی تو کاروباری برادری کے ڈیفالٹ کا تناسب بڑھ سکتا ہے جس سے بہت سے کاروبار بند اورلوگ بے روزگار ہو جائیں گے جبکہ بینکوں کو بھی نقصان ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کی دوسری لہر سرمایہ کاروں کو مایوس بھی کر سکتی ہے جس سے نئی سرمایہ کاری اور کاروبار کو توسیع دینے کے منصوبے متاثر ہو سکتے ہیں ۔کرونا وائرس کی پہلی لہر کے دوران ڈیفالٹس میں ایک فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا تھا ۔اس دوران بینکوں نے 650 ارب روپے کے قرضوں کی معیاد بڑھا دی تھی جبکہ 184 ارب کے قرضوں کو ری شیڈول کر دیا تھا۔

کاروباری برادری کو دسمبر2020 تک قرضوں کی ادائیگی میں ریلیف دیا گیا تھا مگر اب اسکی مدت بڑھانا ہو گی کیونکہ ریلیف کے فیصلے کے وقت کسی کو بھی اس وائرس کی دوسری لہر آنے کا اندازہ نہیں تھا۔ اگر پہلی لہر کے دوران قرضوں کی ادائیگی میں ریلیف نہ دیا گیا ہوتا تو ڈیفالٹ کی شرح میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا جس سے بہت سے مسائل جنم لیتے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان کی برآمدی منڈیاںامریکہ ،یورپ اور مشرق وسطیٰ میں واقع ہیں جو کرونا کی تباہ کاریوں کی زد میں ہیں جس سے ملکی برآمدات متاثر ہو سکتی ہیں جس کےلئے مناسب منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے