کراچی: ایف پی سی سی آئی کے نیشنل بزنس گروپ کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ کورونا وائرس عوام کے ساتھ معیشت کے لئے بھی بڑا خطرہ ہے اور اسکے اثرات ابھی ختم نہیں ہوئے۔ ماہرین کے مطابق کرونا وائرس کی دوسری لہر پہلی لہر سے زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ حکومت اور مرکزی بینک معیشت کو کورونا وائرس کی دوسری لہر سے بچانے کے لئے فوری اقدامات کریں۔
میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس کی پہلی لہر کے دوران بینک اور کئی دیگر شعبے منافع بخش رہے لیکن اگر دوسری لہر توقعات کے مطابق زیادہ مہلک ثابت ہوئی تو کاروباری برادری کے ڈیفالٹ کا تناسب بڑھ سکتا ہے جس سے بہت سے کاروبار بند اورلوگ بے روزگار ہو جائیں گے جبکہ بینکوں کو بھی نقصان ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کی دوسری لہر سرمایہ کاروں کو مایوس بھی کر سکتی ہے جس سے نئی سرمایہ کاری اور کاروبار کو توسیع دینے کے منصوبے متاثر ہو سکتے ہیں ۔کرونا وائرس کی پہلی لہر کے دوران ڈیفالٹس میں ایک فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا تھا ۔اس دوران بینکوں نے 650 ارب روپے کے قرضوں کی معیاد بڑھا دی تھی جبکہ 184 ارب کے قرضوں کو ری شیڈول کر دیا تھا۔
کاروباری برادری کو دسمبر2020 تک قرضوں کی ادائیگی میں ریلیف دیا گیا تھا مگر اب اسکی مدت بڑھانا ہو گی کیونکہ ریلیف کے فیصلے کے وقت کسی کو بھی اس وائرس کی دوسری لہر آنے کا اندازہ نہیں تھا۔ اگر پہلی لہر کے دوران قرضوں کی ادائیگی میں ریلیف نہ دیا گیا ہوتا تو ڈیفالٹ کی شرح میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا جس سے بہت سے مسائل جنم لیتے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان کی برآمدی منڈیاںامریکہ ،یورپ اور مشرق وسطیٰ میں واقع ہیں جو کرونا کی تباہ کاریوں کی زد میں ہیں جس سے ملکی برآمدات متاثر ہو سکتی ہیں جس کےلئے مناسب منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔