مہاراشٹر میں 2019 کے ابتدائی چار ماہ میں 808 کسانوں نے خودکشی کی ہے۔ اس لحاظ سے اوسطاً چار کسان روزانہ خودکشی کر رہے تھے۔ ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق یہ تعداد گزشتہ برس اسی مدت میں اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے والے کسانوں کی تعداد سے کم ہے۔ 2018 کے شروعاتی چار مہینوں میں 896 کسانوں نے خودکشی کی تھی۔
مہاراشٹر کے ودربھ علاقے میں اس سال سب سے زیادہ کسانوں نے خودکشی کی۔ اپریل کے آخر تک یہاں کسانوں کی خودکشی کے 344 معاملے سامنے آئے۔ پانی کے بحران کے باعث مراٹھواڑا میں 269 کسانوں نے خودکشی کی۔ شمالی مہاراشٹر میں 161، مغربی مہاراشٹر میں 34 کسانوں نے خودکشی کی ہے۔
اسی طرح کونکن علاقے میں کسانوں کی خودکشی کا کوئی معاملہ سامنے نہیں آیا ہے۔ ریاست میں 2019 کا سال کسانوں کے لئے بہت چیلنج بھرا رہا۔ مہاراشٹر کے 42 فیصد علاقے سوکھے کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس سوکھے نے ریاست کے 60 فیصد کسانوں کو متاثر کیا ہے، اس سے بڑے پیمانے پر کسانوں کی فصلیں تباہ ہوئی ہیں۔
رواں برس کے اوائل میں میں بھارتی حکومت نے ’’پردھانمنتری کسان ندھی سمان یوجنا‘‘ کا اعلان کیا تھا، جس کے تحت چھوٹے اور حد فاصل کسانوں کو 6 ہزار روپے کی اقتصادی رقم مہیا کرائی جانی ہے۔ ریاست کے کسان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ تاخیرسے آیا مون سون ریاست میں لمبی مدت کیلئے زرعی بحران کی حالت کو اور بدتّر کر سکتا ہے۔
کسان سبھا کے رہنما اجیت نوالے نے کہا کہابھی سب سے اہم معاملہ خسک سالی اور پانی کا بحران ہے، جس نے فصلوں کو تباہ کر دیا اور دودھ کی پیداوار کو گھٹا دیا۔ اگر مون سون تاخیرسے آیا تو مویشیوں کیلئے چارے کا بحران پیدا ہو سکتا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ مہاراشٹر میں 17 جون کو مون سون کے دستک دینے کا امکان ہے۔ مہاراشٹر حکومت کا کہنا ہے کہ معن سون کے آنے تک کافی مقدار میں چارہ اور پانی دستیاب ہے۔