بھارتی فوج کا مکروہ چہرہ ایک بار پھر سامنے آگیا۔ مقبوضہ کشمیر میں ظلم کے پہاڑ توڑنے والی بھارتی فوج نے اپنے شہریوں کو بھی نہ بخشا۔ ریاست مہاراشٹر میں ایک حاضر سروس فوجی کرنل کھیتی باڑی کی زمین ہتھیانے کیلئے غنڈہ گردی پر اتر آیا اور طاقت کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے 30 سے 40 سپاہیوں کو پونے کے قریب واقع گولانی نامی گاؤں لے کر پہنچا، جہاں مسلح اہلکاروں نے جدید اسلحے کی نمائش کرتے ہوئے دیہاتیوں میں خوف و ہراس پھیلا دیا۔
بھارتی فوج کے مذکورہ کرنل اور 30 فوجیوں کیخلاف پونے میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ کرنل نے اور اس کے ماتحت اہلکار 4 فوجی گاڑیوں میں گاؤں آئے تھے اور انہوں نے دیہاتیوں کو خوف زدہ کرنے کے علاوہ ٹریکٹرز کے ذریعے ان کی سویا بین کی فصل کو بھی نقصان پہنچایا۔ کمپلین میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ کرنل نے کسانوں کو زمین نہ چھوڑنے پر سنگین نتائج کی دھمکی دی۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق 65 ایکٹر رقبے پر پھیلی اراضی کے حوالے سے کرنل کی فیملی اور دیگر دو فیملیز کا تنازع چل رہا ہے۔ 14 جون کو بھی کرنل کے والد اور بھائی نے گاؤں میں ہنگامہ کیا تھا، جس کے بعد 22 جون کو خود کرنل علاقے میں فوجیوں اہلکاروں کے ساتھ پہنچا اور دونوں فیملیز کے ممبران کو فارم خالی کرنے کیلئے ڈرایا دھمکایا۔ تاہم مخالفین کا کہنا ہے کہ وہ بھی اس زمین کے مالکان میں شامل ہیں اور اس حوالے سے سیشن کورٹ میں 2013 سے کیس چل رہا ہے۔
ادھر مذکورہ کرنل نے واقعے سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے گاؤں میں گھس کر کسی کو دھمکی نہیں دی، بلکہ ایف آئی آر درج کرانے کا مقصد اس کی فیملی اور بھارتی فوج کو بدنام کرنا ہے۔ دوسری جانب پونے پولیس سپرنٹنڈنٹ سندیپ پٹیل کا کہنا ہے کہ گاؤں میں دھاوا بولنے والے تمام فوجی وردی میں تھے۔ ان کیخلاف مزید تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ جبکہ واقعے کے حوالے سے عینی شاہدین اور دیہاتیوں کے بیانات بھی ریکارڈ کئے جا رہے ہیں.