وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جنیوا میں انسانی حقوق کونسل (یو این ایچ آر سی) سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلم اکثریت کو بدلنا چاہتا ہے، وہ اپنے مظالم چھپانے کیلئے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی کا رنگ دے رہا ہے۔ مسئلہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں ہے، گزشتہ 6 ہفتوں سے بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو دنیا کی سب سےبڑی جیل میں تبدیل کر رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 6 ہفتوں سے مقبوضہ کشمیر کی تمام قیادت جیلوں اور گھروں میں نظر بند ہے، بھارت کی جانب سے نوجوانوں کو گرفتار کر کے کشمیر سے باہر جیلوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں خوراک اور ادویات کی شدید قلت ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی پاکستانی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر سے متعلق اسی طرح کے بیانات سامنے آتے رہے ہیں۔ حکومتی وزرا بار بار یہ باتیں دہراتے رہے ہیں کہ بھارت کشمیر سے کرفیو ہٹائے گا تو آزادی کے متوالے کشمیریوں کا ردعمل سامنے آئے گا اور پوری وادی میں بھارت کیخلاف مظاہرے ہوں گے۔
تاہم سب سے اہم سوال تو یہی ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر سے کرفیو کا خاتمہ کب کرے گا۔ حکومت پاکستان وادی میں 37 روز سے جاری کرفیو کے باوجود بھارتی عزائم کو بھانپ نہیں سکی ہے یا اس کے پاس کوئی پالیسی نہیں ہے۔ سوال یہ بھی ہے کہ کیا پاکستان بھارت کی چال کو سمجھنے سے قاصر ہے۔ سوال یہ بھی ہے کہ کیا کہ حکومت یہ سمجھ سکی ہے کہ بھارت کشمیر سے کرفیو کیوں نہیں اٹھا رہا۔ یا کہیں جدوجہد آزادی کو دبانے اور کشمیریوں کو اپنے زیر اثر رکھنے کا یہ بھارتی اقدام طویل المدتی منصوبہ تو نہیں۔
ایک مقامی اخبار کی رپورٹ کے مطابق بھارت مقبوضہ کشمیر سے کرفیو فوری طور پر اٹھانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ بھارت کشمیریوں کیلئے اسی طرح مواصلاتی نظام بند کئے رکھے گا جیسا اس نے اب تک رکھا ہوا ہے۔ کشمیر پر اپنا قبضہ مزید مضبوط کرنے کیلئے بھارت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ مقبوضہ وادی میں کسی بھی طرح کی کوئی تحریک نہ چلنے دی جائے۔
رپورٹ کے مطابق بھارت نے فیصلہ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو موسم سرما کے دوران اٹھایا جائے گا، جب وہاں برفباری اور سخت ٹھنڈ کے باعث نظام زندگی ویسے ہی مفلوج ہوجاتا ہے۔ یوں بھارت کیخلاف مظاہروں کے سلسلے شروع ہونے کا بھی کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔