تازہ ترین
تعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔فضل الرحمان کہتے ہیں کہ اتحاد نے آئینی ترمیم کی مخالفت کو مؤثر طریقے سے بے اثر کیا۔

بے روزگاری میں اضافہ۔ حکومت نے اپنی نااہلی کا ملبہ کورونا پر ڈال دیا

berozgarti main izafa hukumat ne apni na ehli ka malba corona per gira diya
  • واضح رہے
  • جنوری 12, 2021
  • 9:43 شام

وفاقی حکومت کے ماتحت ادارہ شماریات نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی پہلی لہر میں 2 کروڑ سے زائد پاکستانی بے روزگار ہوئے

اسلام آباد: وفاقی ادارہ شماریات نے ملک میں بڑے پیمانے پر ہونے والی بے روزگاری کے معاملے پر کورونا کو حکومت کیلئے ڈھال بنا لیا۔ اور پی ٹی آئی حکومت کو بالواسطہ طور پر ملک کی خراب معاشی صورتحال اور بڑھتی ہوئی مہنگائی پر بری الذمہ قرار دیدیا۔

وفاقی ادارہ شماریات نے کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث 2 کروڑ 6 لاکھ افراد بے روزگار ہوئے اور 67 لاکھ افراد کی آمدن میں کمی ہوئی ہے۔

ادارہ شماریات کی جانب سے کورونا کے سماجی و اقتصادی اثرات کے بارے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کورونا وائرس کے دوران لاک ڈاؤن سے 2 کروڑ 73 لاکھ افراد کے روزگار متاثر ہوئے اور 2 کروڑ 6 لاکھ افراد بے روزگار ہوئے۔ رپورٹ میں اپریل سے جولائی 2020 تک معاشی اثرات کے اعداد و شمار شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کورونا کی پہلی لہر کے دوران 2 کروڑ افراد کو ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑے اور سب سے زیادہ تعمیرات کے شعبے میں کام کرنے والے متاثر ہوئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ معاشی مشکلات کے باعث 30 فیصد گھرانے خوراک کی فراہمی پر عدم تحفظ کا شکار رہے، 10 فیصد گھرانے بعض اوقات ایک سے زائد دن بھوکے رہے جبکہ 12 فیصد گھرانوں کو بعض دفعہ پورا دن فاقہ کشی کا سامنا رہا۔

رپورٹ کے مطابق کورونا کی پہلی لہر کے دوران پاکستان میں ایک کروڑ 70 لاکھ سے زائد گھرانوں کی آمدن متاثر ہوئی، مشکل معاشی حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے لاک ڈان کے دوران 54 فیصد گھرانوں نے علاج اور کپڑوں سمیت دیگر مدوں میں اخراجات کم کیے۔

اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ 50 فیصد گھرانوں نے کم معیاری خوراک خریدی، 47 فیصد گھرانوں نے اپنی بچت خرچ کی یا جائیدادیں فروخت کیں، 30 فیصد گھرانوں نے رشتے داروں سے قرض لیا، 8 فیصد گھرانوں نے بچوں کی تعلیم کا سلسلہ توڑا اور 12 فیصد لوگوں نے اپنے قرضوں کی ادائیگیوں میں تاخیر کی۔

ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ خیبرپختونخوا میں 64 فیصد گھرانوں کی آمدن متاثر ہوئی، کراچی میں 59 فیصد، کوئٹہ میں 51 فیصد اور لاہور میں 49 فیصد گھرانوں کی آمدن متاثر ہوئی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک کے شہری علاقوں میں 57 فیصد گھرانوں کی جبکہ دیہی علاقوں میں 49 فیصد گھرانوں کی آمدن متاثر ہوئی، لاک ڈان کے دوران سب سے زیادہ متاثر ہونے والی ورکنگ کلاس سندھ میں 23 فیصد رہی، دوسرے نمبر پرمتاثر ہونے والا صوبہ پنجاب ہے جہاں 14 فیصد ورکنگ کلاس متاثرہوئی۔

رپورٹ کے مطابق کورونا کی پہلی لہر میں حکومت نے 19 فیصد گھرانوں کو 12000 روپے دیے، لاک ڈاؤن کے دوران 18 فیصد گھرانوں کی نجی شعبے نے مد کی، مجموعی طور پر 33 فیصد گھرانوں کی مالی امداد کی گئی۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے