گِلّی ڈنڈا پاک و ہند سمیت نیپال، افغانستان، بنگلہ دیش، سری لنکا، ایران، کمبوڈیا، لاؤس، ترکی اور اٹلی میں بھی مقبول ہے۔ گلی ڈنڈے کو انگریزی میں ٹپ کیٹ، سندھی میں لپا ڈگی، نیپال میں ڈنڈی پالو، اڑیا میں گلی ڈنڈا، فارسی میں الک رولک، بنگالی میں ڈنگ گولی، میراٹھی میں کاٹینڈو اور سرائیکی میں اتی ڈکر کہا جاتا ہے۔
گلی ڈنڈا جس کو بلتی زبان میں آپوس اور شینا زبان میں ٹھکرسا کہا جاتا ہے زمانہ قدیم سے یہاں راج ہے۔ تاہم اب یہ کھیل تقریباً ناپید ہوگیا ہے۔ یہ کھیل بلتستان میں کرکٹ کی طرز پر کھیلا جاتا ہے اس کھیل کیلئے چھ کھلاڑیوں پر مشتمل دو ٹیمیں بنائی جاتی ہیں۔
کھیل کیلئے خصوصی ڈانڈا اور لکڑی کی خصوصی ریکٹ استعمال کی جاتی ہے، کھلاڑی پہلے ریکٹ کو ہٹ کرتا ہے، جبکہ مخالف کھلاڑی اس ریکٹ کو کیچ کرنے کی کوشش کرتا ہے، کیچ ہونے پر کھیلاڑی کو آوٹ قرار دیا جاتا ہے۔
جبکہ کیچ چھوٹنے پر کھلاڑی کو مزید ہٹ کرنے کے مواقع میسر آتے، جس ٹیم کے کھلاڑی زیادہ ہٹ مارنے میں کامیاب ہو جائیں وہ ٹیم فاتح قرار پاتی ہے۔ گلی ڈنڈا پنجاب اور برصغیر کے کئی دوسرے علاقوں میں لڑکوں کا مقبول ترین کھیل سمجھا جاتا تھا ہے۔
یہ کھیل بھی زمانہ قدیم سے برصغیر پاک و ہند کے گلی کوچوں میں کھیلا جارہا ہے۔ خاص طور پر دیہات میں تو بچوں اور نوجوانوں کا پسندیدہ کھیل مانا جاتا تھا۔
گلّی ڈنڈا کو بعض جگہوں پر بہت سے نام دیئے گئے ہیں، جیسے تھل اور چولستان میں اسے ”ڈیٹی ڈناں“ یا ”گبیٹی ڈناں“ کہتے ہیں۔ یہ بھاگ دوڑ والا دلچسپ ورزشی کھیل ہے۔ اس کیلئے کھلے میدان کا ہونا ضروری ہے۔
کھیل دن کی روشنی میں کھیلا جاتا ہے۔ کھیلنے کےلئے ایک گلّی اور ایک ڈنڈے کی ضرورت پڑتی ہے۔ گلّی ڈنڈا بھاگ دوڑ والا دلچسپ ورزشی کھیل ہے۔ اس کیلئے کھلے میدانوں کی ہوتی ہے۔
شہر میں یہ کھیل گلیوں میں کھیلا جاتا ہے۔ یہ کھیل دن کی روشنی میں کھیلا جاتا ہے۔ کھیلنے کیلئے ایک گلّی اور ایک ڈنڈے کی ضرورت پڑتی ہے۔ گلی ڈنڈا برصغیر کے کئی علاقوں میں کھیلا جاتا ہے۔ یہ ایک ڈنڈے اور ایک گلی کی مدد سے کھیلا جاتا ہے اور یہ کھلے میدان میں کھیلا جاتا ہے۔
کھلاڑیوں کی تعداد پر کوئی قید نہیں۔ ڈنڈا کسی بھی جسامت کا ہو سکتا ہے۔ گِلّی بھی ڈنڈے کا ایک علحیدہ چھوٹا ٹکڑا ہوتا ہے جس کی لمبائی 9 انچ کے لگ بھگ ہوتی ہے۔
گِلّی کے دونوں سرے تراشے ہوئے اور نوکدار ہوتے ہیں۔ کھیل میں گلی کے نوکدار حصے پر ڈنڈے سے مارا جاتا ہے گلی اوپر کو اُچھلتی ہے اس اُچھلتی ہوئی گلی کو پھر زور سے ڈنڈا مارتے ہیں، جس کے نتیجے میں گلی بہت دور چلی جاتی ہے، اگر کوئی مخالف کھلاڑی اس گِلّی کو ہوا میں دبوچ لے یا اسے ایک خاص جگہ پر پھینک دے تو ڈنڈے سے گِلّی کو مارنے والے لڑکے کی باری چلی جاتی ہے اور اگلے کھلاڑی کی باری آجاتی ہے۔
کھیل شروع کرنے سے پہلے کھیل کے میدان میں ایک چھوٹا سا نالی نما گڑھا کھودا جاتا ہے جس کی چوڑائی ڈیڑھ انچ اور لمبائی 3 سے 4 انچ ہوتی ہے۔، گڑھا گِلّی کی شکل سے ملتا جلتا ہے، گلی اسے گڑھے پر رکھ کر ڈنڈے کی مدد سے اُچھالی جاتی ہے۔ کھیل میں دو یا دو سے زائد کھلاڑی حصّہ لے سکتے ہیں۔
کھلاڑیوں کے اہل ہونے کا کوئی معیار مقرر نہیں، تاہم مضبوط جسم کا مالک، زور دار ٹل لگانے اور گِلّی کو کیچ کرنے والے کھلاڑی کو سب اہمیت دیتے ہیں۔ اگر کھیل ٹیم کی صورت کھیلا جائے تو دونوں ٹیموں میں کھلاڑیوں کی تعداد برابر ہوتی ہے، مثلاً ایک طرف پانچ کھلاڑی ہیں، تو دوسری طرف بھی پانچ ہونے ضروری ہیں۔
ایک ٹیم جب کھیل شروع کرتی ہے تو اس کا پہلا کھلاڑی گِلّی کو گلی نما گڑھے میں رکھ کر ڈنڈے کی مدد سے زور سے اُچھالتا ہے۔ کھلاڑی کی کوشش ہوتی ہے کہ گِلّی اُچھل کر دور جائے تاکہ مخالف کھلاڑی ڈنڈے کا درست نشانہ نہ لگا سکیں۔
گِلّی پھینکنے کے بعد گلی نما گڑھے پر ڈنڈا رکھ دیا جاتا ہے اور مخالف کھلاڑی گلی سے ڈنڈے کا نشانہ لے کر اس پر گلی مارتا ہے۔ گلی اگر ڈنڈے پر لگ جائے تو کھلاڑی آﺅٹ ہوجاتا ہے او رپھر دو سرے کی باری آتی ہے، لیکن اگر گلی ڈنڈے پر نہ لگے تو پھر پہلی باری لینے والا کھلاڑی ڈنڈے سے ٹل لگا کر گلی کو گڑھے کے مقام سے دور پھینکتا ہے۔
اس کے پاس مارنے کیلئے تین شاٹس یا تین ٹل ہوتے ہیں۔ پہلا دوسرا ٹل ناکام ہوجائے تو تیسرا آخری ہوتا ہے۔ یہ بھی نہ لگے تو کھلاڑی آﺅٹ ہو جاتا ہے اور اگر ٹل لگتے رہیں تو گلی پر ڈنڈا مار کر دور پھینکنے کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔
اگر مخالف کھلاڑی ٹل مارنے پر گِلّی کو کیچ کرلیں تو تب بھی کھلاڑی آؤٹ قرار پاتا ہے اور پھر دوسرا باری لیتا ہے۔ ٹل لگانے کا طریقہ یہ ہے کہ کھلاڑی ڈنڈے کی مدد سے گِلّی کے نوک دار سرے پر ہلکی سی ضرب لگاتا ہے، جس سے گلی ہوا میں اُچھلتی ہے۔
اب وہ کھلاڑی بڑی تیزی سے ہوا میں اُڑتی گلی کو زور سے ضرب لگا کر دور پھینکتا ہے۔ گلی کتنی دور جاکر گرتی ہے، اس کا انحصار کھلاڑی کے بازوﺅں کی طاقت اور لگائی گئی ضرب پر ہوتا ہے، جتنی مہارت اور قوت سے ضرب لگائی جائے، گلی اس قدر دور جاکر گرتی ہے۔
گاﺅں دیہات میں یہ ایک مقبول کھیل ہے۔ گلی ڈنڈے کے کھیل کو شہر کی گلیوں اور مضافات میں بھی کھیلا جاتا ہے۔ مگر اب اس کی قبولیت میں کمی آتی جارہی ہے اور یہ کم ہی دیکھنے کو ملتی ہے، ماضی میں چند شہروں اور دیہاتوں میں ”گلی ڈنڈے” کے کلب تھے۔ اور دیہاتی میلے ٹھیلوں میں گلی ڈنڈے کے میچ ہوتے تھے، جن پر ہزاروں روپے کا سٹہ بھی کھیلا جاتا تھا۔