برطانوی پارلیمنٹیرین اسٹیفن ٹم نے عالمی مبلغ ختم نبوت مولانا سہیل باوا کی دعوت پر جمعے کے روز لندن کے مشہور ادارے ختمِ نبوت اکیڈمی کا دورہ کیا۔ اسٹیفن ٹم نے اجتماع سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں تمام مسلمانوں کو رمضان کے مہینے کی مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا اور کہا کہ رمضان المبارک کے دوران آپ کو کسی بھی قسم کی مشکلات کا سامنا ہو تو مجھے فوری آگاہ کریں۔
اسٹیفن ٹم نے لندن میں گزشتہ دنوں نمازِ تروایح کے موقع پر مسجد کے باہر فائرنگ کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں ان کی وزیر داخلہ ساجد جاوید کے ساتھ بات چیت ہوئی ہے اور ہم نے عبادت گاہوں کی سیکورٹی بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مساجد، گھرجا گھروں اور دیگر مذاہب کی عبادت گاہوں کا تحفظ برطانوی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، اس پر ہرگز کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔
ٹم اسٹیفن جنہوں نے سانحہ کرائسٹ چرچ کے بعد مسلمانوں کے حق میں ریلی نکالی تھی، نے ختمِ نبوت اکیڈمی میں آکر کہا کہ میں آپ لوگوں کی خدمت کیلئے ہر وقت حاضر ہوں اور آپ جب بھی بلائیں میں آپ کے پاس چلا آؤں گا۔
قبل ازیں اسٹیفن ٹم کی ختم نبوت اکیڈمی آمد پر وہاں موجود نمازیوں اور رضاکاروں نے ان کا پُرتباک استقبال کیا، جبکہ اس موقع پر عالمی مبلغ ختم نبوت مولانا سہیل باوا، پرویز شیخ، فراز شیخ اور دیگر ذمہ داران بھی موجود تھے۔
واضح رہے کہ اسٹیفن ٹم عالمی مبلغ ختم نبوت مولانا سہیل باوا کی دعوت پر ختمِ نبوت اکیڈمی تشریف لائے تھے۔ سہیل باوا لندن میں مقیم نوجوان ممتاز عالم دین ہیں، جو تبلیغی، فلاحی و سماجی سرگرمیوں میں پیش پیش رہتے ہیں۔ سہیل باوا ایک نہایت متحرک سوشل ایکٹیوسٹ اور انٹر فیتھ کوڈینیٹر بھی ہیں۔ غیر مسلموں اور مسلمانوں کے درمیان فاصلے مٹانے اور اسلامی تعلیمات سے روشناس کرانے کیلئے اپنا بخوبی کردار برطانیہ اور دیگر ممالک میں ادا کرتے رہے ہیں۔
اسٹیفن کے خطاب کے بعد مولانا سہیل باوا نے ان کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا اور ادارے کی جانب سے انہیں گلدستہ پیش کیا گیا۔ ان کے مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کو بھی بے حد سراہا گیا۔
’’واضح رہے‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا سہیل باوا کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے لئے ایک اہم موقع تھا جب ہماری اکیڈمی میں آکر معزز مہمان نے مسلمانوں کو رمضان کی مبارک باد دی اور ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔ ایسے اقدامات معاشرے میں ایک دوسرے کا لحاظ اور برداشت کے رویے پروان چڑھاتے ہیں وہیں اسلام کی امن پسندی اور رواداری و عالمگیریت کو بھی واضح کرتے ہیں۔
سہیل باوا کا مزید کہنا تھا کہ اس پروگرام سے اسلام اور مسلمان مخالف طبقوں کو بھی پیغام مل گیا کہ مسلمان عالمی دنیا میں آج پہلے سے زیادہ مضبوط اور پائیدار تعلقات رکھتے ہیں، اس لئے ان کا تشخص اور ساکھ خراب کرنا انشاءاللہ نا ممکن ہے۔